کراچی:ماڈل و اداکارہ سنیتا مارشل کاکہنا ہے کہ فیمنسٹ ہونے کا مطلب عورت مارچ میں شرکت کرنا اور نعرے لگانا نہیں ہے۔ ا نہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہاکہ فیمنسٹ ہونے کا مطلب عورت مارچ میں شرکت کرنا اور نعرے لگانا نہیں ہے۔ فیمنسٹ ہونے کا مطلب عورت مارچ میں شرکت کرنا اور وہاں نعرے لگانا نہیں ہوتا، خاموش رہ کر بھی فیمنزم کیا جا سکتا ہے۔سینتا مارشل کا کہنا تھا کہ خاموش رہ کر بھی فیمنزم کا پرچار کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کو بازیاب کروانے میں سی پی ایل سی نے ان کی بہت مدد کی اور انہیں تاوان کے پیسے بھی ادا نہیں کرنے پڑے جب کہ ایک اغوا کار کو بھی گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ شادی کے فوری بعد جب انہوں نے شوہر حسن احمد کے ہمراہ پہلی بار ڈراما کیا تو شوٹنگ کے دوران دونوں ہنس پڑتے تھے، رومانوی مناظر شوٹ کرواتے وقت انہیں شرم آتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔ ڈرامے کچھ زیادہ رومانوی ہوتے ہیں، حقیقی زندگی میں لوگوں کے درمیان اتنی محبت نہیں ہوتی۔
اداکارہ نے انکشاف کیا کہ شادی سے قبل ایک نامعلوم شخص انہیں فون پر بہت تنگ کرتا تھا، جس وجہ سے انہیں اپنا فون نمبر بھی تبدیل کرنا پڑا۔پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ اگر انہیں بھارت سے کام کی پیش کش آئی تو وہ ضرور وہاں جاکر کام کریں گی۔نیتا مارشل نے بتایا کہ ماڈلنگ کے لیے لڑکی کا دراز قد ہونا سب سے اہم ہوتا ہے، تاہم دوسری چیزیں بھی نوٹ کی جاتی ہیں۔
آج کل لوگوں کے ذہنوں میں یہ تصور ہے کہ اگر کوئی لڑکی ماڈل ہے تو لازمی بدتمیز ہوگی یا گالیاں دیتی ہوں گی، مجھے نہیں معلوم لوگوں نے ایسی باتیں کیوں پھیلائی ہوئی ہیں، ایسا کچھ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ دو سال قبل تک شوبز انڈسٹری میں بہت زیادہ طلاقیں ہو رہی تھیں لیکن اب ایسا نہیں۔