کیچ : بلوچستان کے ایران سے متصل ضلع کیچ میں نامعلوم افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 4 مزدوروں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
واقعہ ضلع تربت سے مغرب میں اندازاً 25 کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ناصرآباد میں پیش آیا۔ ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والے مزدور ناصرآباد میں ایک پروٹیکشن وال حفاظتی بند کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو تحفظ کے لیے پولیس تھانہ منتقل کیا گیا تھا جہاں رات دو بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا۔ ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار نے جوابی کاروائی کی تاہم حملے میں پولیس اہلکار اور چار مزدور ہلاک ہو گئے جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔
ڈپٹی کمشنرنے بتایا کہ 14 اکتوبر کو تربت شہرکے قریب مزدوروں پر حملے کے بعد ضلع بھر میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے غیر مقامی مزدوروں کی پروفائلنگ کی گئی تھی اور ان کی سکیورٹی کا انتظام کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ناصرآباد میں پروٹیکشن وال پر کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد 17 تھی جن کو کام کے بعد رات کو پولیس تھانہ منتقل کیا جاتا تھا۔
ناصر آباد میں ایک پولیس اہلکارنے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے مزدور رات کو تھانے کی چھت پر سوئے تھے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والے مزدوروں کا تعلق پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ سے بتایا جاتا ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔
رواں مہینے کے دوران بلوچستان میں مزدوروں پر ہونے والا یہ تیسرا جبکہ تربت میں دوسرا حملہ ہے۔ اس سے قبل 14 اکتوبر کو تربت شہرکے قریب سیٹلائٹ ٹاون کے علاقے میں ایک گھر پر نامعلوم افراد کے حملے میں 6 مزدور جاں بحق اور دو زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔