اسلام آباد: ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو این اے 95 میانوالی پر الیکشن کرانے سے روک دیا ، عدالت نے کیس کی سماعت 10 نومبر تک کیلئے ملتوی کر دی ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی نا اہلی کیخلاف اپیل پر سماعت کی ، عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور علی گوہر عدالت پیش ہوئے ۔ انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو ڈی سیٹ کر دیا ہے ۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کس سیٹ سے ڈی سیٹ کیا گیا ؟ بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ درخواست گزار کو حلقہ این اے 95 میانوالی سے ڈی سیٹ کیا گیا ہے ۔ جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ ریفرنس اسپیکر قومی اسمبلی سے 63/2 کے تحت آیا تھا ؟ بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ریفرنس آیا ، الیکشن کمیشن نے آرٹیکل 63 پی کے تحت نااہلی کی ۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر اسپیکر کو پتہ لگے کہ ایک ممبر سزا یافتہ ہے تو کیا وہ خود ڈی سیٹ کرسکتا ہے ؟ کیا یہ ریفرنس اسپیکر نے خود بنایا یا کسی نے کوئی درخواست دی تھی ؟ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ انہوں نے ریفرنس میں کہا عمران خان صادق اور امین نہیں رہے تو ریفرنس بھیج رہا ہوں ۔
جواب میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے صادق اور امین کو نہیں دیکھا ، الیکشن کمیشن نے کہا ہم کسی کو بھی الیکشن ایکٹ کے تحت نااہل کرسکتے ہیں ۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گوشوارے ہر ممبر اسمبلی سالانہ جمع کراتے ہیں ؟ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہر سال ممبران قومی وصوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ ممبران کو گوشوارے جمع کرانا ہوتے ہیں ، لیکن اگر کسی نے کوئی چیز بیچ دی تو اسے جمع کرانے یا بتانے کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر گوشوارے جمع نہیں کراتے تو آپ کی رکنیت معطل ہوجاتی ہے ۔