کالعدم تنظیم کے ساتھ معاہدہ، پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس کل طلب

10:13 PM, 31 Oct, 2021

اسلام آباد:کالعدم تنظیم کے ساتھ معاہدے سے متعلق بریفنگ کے لئے پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت کل طلب کر لیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کی کور کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کل سہ پہر کو ہو گا جس میں کالعدم تنظیم کے ساتھ معاہدے سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔

کور کیٹی اجلاس میں ملکی سیاسی اور موجودہ صورتحال پر غور ہو گا اور وزیراعظم مختلف قومی امور پر کورکمیٹی کو اعتماد میں لیں گے جبکہ ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا، بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر بریفنگ دی جائے گی جبکہ پارٹی کے تنظیمی امور پر بھی کور کمیٹی کو آگاہ کیا جائے گا۔

قبل ازیں حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان معاہدے کے اہم نکات سامنے آ گئے جس کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی آئندہ لانگ مارچ کرے گی نہ دھرنا دے گی اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہو گی جبکہ سعد رضوی کی رہائی کا فیصلہ عدالتیں کریں گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان معاہدے کے اہم نکات سامنے آ گئے ہیں جس کے مطابق حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی جبکہ کارکنوں کی رہائی قانونی طریقہ کار کے تحت ہوگی جبکہ حکومت توہین رسالت کی روک تھام کیلئے عالمی سطح پر اقدامات کی پابند ہوگی جبکہ معاہدے کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی کے کارکنان پرامن رہیں گے۔ 

دوسری جانب پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا ہے جس کی صدارت وزیراعظم عمران خان کریں جبکہ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال اور بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں پر بھی غور کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا جبکہ عملدرآمد کیلئے علی محمد خان کی سربراہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ،علی محمد خان اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ کسی کی فتح یا شکست نہیں ہوئی، تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آئیں گی جبکہ مثبت نتائج اگلے ہفتے نظر آجائیں گے۔

صحافی نے سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی سے سوال کیا کہ کیا کالعدم لفظ نیکٹا کی فہرست سے نکل جائے گا؟ جس پر جواب دیتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ تمام معاملات طے، پریشان نہ ہوں ،کوئی شرارت نہیں ملے گی، عنقریب آپ اسے آئین اور قانون کے دائرے میں فعال سیاسی جماعت کے طور پر دیکھیں گے۔

مزیدخبریں