ٹورنٹو: کینیڈا کے وفاقی امیگریشن کے وزیر مارکو مینڈسینو نے کہا ہے کہ ملک کا منصوبہ ہے کہ وہ اگلے تین سالوں میں 12 لاکھ سے زائد نئے تارکین وطن لائے۔
تفصیلات کے مطابق اوٹاوا میں میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے ، مینڈیسینو نے کہا کہ وفاقی حکومت کا مقصد 2021 میں 401،000 نئے مستقل باشندوں کو شہریت دی جائے۔اسکے بعد 2022 میں مزید 411،000 اور پھر 2023 میں 421،000 کو شہریت دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کو زیادہ مزدوروں کی ضرورت ہے ، ملکی ادارے اپنی لیبر مارکیٹ میں خلا کو پُر کرنے اور معیشت کو بڑھانے کی کوشش کرت رہے ہیں ، لیکن دونوں کوویڈ 19 وبائی امراض کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امیگریشن وہاں پہنچنے کا راستہ ہیں ۔ وبائی مرض سے پہلے ہماری حکومت کا امیگریشن کے ذریعے معیشت کو آگے بڑھانا کا دلیرانا فیصلہ تھا۔اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
کینیڈا کا امیگریشن سسٹم ایک ماڈل کی حیثیت سے طویل عرصے سے قائم ہے ، کیونکہ اس نے تاریخی طور پر ہنر مند کارکنوں کے ساتھ ساتھ مہاجرین اور دیگر افراد کو ملک میں لانے میں مدد فراہم کی ہے ۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو پہلے ہی ملک میں موجود خاندانوں کے ممبروں کے ساتھ رہ رہے تھے ۔ تاہم شہریت دینے سے ملک کی بہتری میں ان افراد اپنے کردار اد اکیا ہے ۔
عالمی وبا کی وجہ سے کینیڈا نے مارچ میں زیادہ تر تارکین وطن کے لئے اپنی سرحدیں بند کردی تھیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق اگست کے مہینے تک اس میں 128،425 نئے آنے والے آباد ہوئے ، جنہوں نے 2020 کے لئے رکھے ہوئے 341،000 افراد کے ہدف میں سے نصف سے بھی کم ہے۔