لاہور:پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ایاز صادق نے کہا ہے کہ میرے بیان کو جس طرح رنگ دیا گیا اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں،بھارت کو ہمیشہ کی طرح منہ توڑ جواب دیا جائے گا،معاشرے میں ہر طرح کی بات کرنے والے لوگ ہیں،سب محب وطن پاکستانی ہیں،کسی کو غدار کہنے کا کسی کو کوئی حق نہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ افواج پاکستان کو اس لڑائی سے باہر رکھیں۔بھارتی میڈیا کا ایجنڈا اپناتے ہوئے میرے بیان کو غلط رنگ دیا گیا۔آپ نے جو لڑائی لڑنی ہے و ہ ضرور لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کی گئی۔
سابق سپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں ۔ بھارت اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا،۔ انہوں نے کہا کہ نہ مجھے حق ہے کسی کو غدارکہوں، نہ کسی کو مجھے غدار کہنے کا حق ہے۔ ایاز سادق نے کہا کہ میں نے حکومت کے بارےمیں بات کی تھی۔ حکومت نے بھارت کےناکام عزائم کو تقویت دینے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی سوچ مختلف ہو سکتی ہے لیکن پاکستانی قوم یکجا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایاز صادق نے انتہائی ذمےدارانہ اور سنجیدہ بات کی ہے۔ اختلاف رائے اصولوں پر کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اس بات کا حق نہیں دے سکتے کہ ان سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ بھی لیتے رہیں۔ فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا چاہئے۔ ہم حکومت کے جواز کو تسلیم نہیں کرتے اور توہین آمیز رویوں کےخلاف ہیں۔
سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ نے مزید کہا کہ تنقید سے کوئی بالا تر نہیں ہے۔ میرے خیال میں قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں بحران پیدا کئے جارہےہیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے۔ کابینہ احمقوں کا مربہ ہے۔ سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کو آئین کےمطابق چلایا جائے۔ ناجائزحکومت کو ہم پر مسلط نہ کی جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی قیادت عوام کی بات کرتی ہے۔ سیاست دان کا فرض ہوتاہے عام آدمی کا ترجمان بنے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم شیڈول کےمطابق اپنے جلسے جاری رکھےگی اور پی ڈی ایم قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو توڑنے کی سازش کراچی میں ہوئی۔ جہاں کیپٹن(ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا اور حکومت کی جانب سے اسے غلط رنگ دیا گیا۔