اسلام آباد:آزادی مارچ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے حکم دیا ہے کہ کوئی بھی لوڈڈ کنٹینر نہیں پکڑا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پرائیویٹ لوڈڈ کنٹینر پکڑے ہیں؟ڈی سی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ہم نے کوئی کنٹینر نہیں پکڑا بلکہ ہمارا لاہور کی ایک کمپنی سے کنٹینر فراہمی کا قانون کے مطابق ایک معاہدہ ہوا ہے۔
اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے حکم دیا کہ کوئی بھی لوڈڈ کنٹینر نہیں پکڑا جائے گا۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہمارے کنٹینر پکڑے گئے پھر ایس ایس پی کو سفارشیں کروا کے کنٹینر چھڑوائے گئے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سفارش کروا کر؟درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کیا کریں پھر سفارش کے بغیر گزارا نہیں ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر کوئی کنٹینر پکڑے گئے تو انتظامیہ ان کا معاوضہ دیگی۔ لوڈڈ کنٹینر پکڑنا آرٹیکل 18 کی واضح خلاف ورزی ہے۔ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت ہے کہ کسی طور بھی قانون کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے درخواست نمٹا دی ہے۔