اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزبِ اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں میں این آر او پر لعنت بھیجتا ہوں ۔
وزیراعظم عمران خان کا بیان دہراتے ہوئے انہوں نے کہا ’کان کھول کر سن لو این آر او نہیں ملے گا ‘ تو بتایا جائے کس نے ان سے این آر او مانگا اور کس وقت مانگا ، کس کے سا منے مانگا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے غلط بیانی سے کام لیا ہے اگر وہ ثابت کردیں کہ ان سے این آر او کی سفارش کی گئی ہے تو میں ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑ دوں گا اور اگر یہ ان کے گزشتہ الزامات کی طرح یہ بات بھی غلط ثابت ہوگئی تو پھر وزیراعظم ایوان اور قوم سے معافی مانگیں۔ان کا کہنا تھا جھوٹے مقدمات ماضی میں بھی سہیں آج بھی سہہ رہے ہیں، لیکن کوئی طاقت ہمیں ڈرا اور جھکا نہیں سکی۔
وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قومی اسمبلی میں آتے ہی نہیں جبکہ پہلے وہ کہتے تھے کہ ہاؤس آف کامنز کی طرح آکر ایک گھنٹہ سوالات کے جوابات دیں گے۔
حکومتی پالیسیوں پر اعتراض کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ حکومت نے سی پیک کو ڈی ریل کرنے کی کوشش کی اگر ایک ادارے کا سربراہ جا کر صورتحال نہیں سنبھالتا تو معاملات خراب ہوجاتے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ان معاملات پر کنٹینر کی ذہنیت نہیں بلکہ بطور ذمہ دار پاکستانی ملک کو مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے گفتگو کرنی چاہیے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ گیس غریب آدمی کے چولہے کی ضمانت ہوتی ہے اس کا چولہا ٹھنڈا کرلیا، حکومت ایک کروڑ نوکریوں کی بات کرتی جبکہ دوسری جانب مزدور کے منہ کانوالا چھین لیا۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ میں نیلسن منڈیلا نہ بنوں وہ تو ایک عظیم شخصیت تھے میں عوام کا خادم ہوں اور خادم ہی رہوں گا میں یو ٹرن نہیں لیتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ قومی احتساب بیورو (نیب) جو زیادتیاں کررہا ہے اس گواہ سارا پاکستان ہے، چیئرمین نیب اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعظم ہیلی کاپٹر کیس میں نامزد ہیں تو چیئرمین نیب نے ان سے کس حیثیت میں ملاقات کی۔
مزید کہنا تھا کہ نیب کی جانب سے سب کو نوٹس بھیج کے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے، سعد رفیق نے محکمہ ریلوے کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا اس کے صلے میں انہیں نوٹس بھیجے جارہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ملنے والے پیکج میں صرف حکومت کا نہیں بلکہ سابقہ حکومتوں اور ملک کے ایک مقتدر ادارے کا بھی کردار ہے۔
ایوان سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پشاور کا میٹرو منصوبہ کھنڈرات کا منظر پیش کررہا ہے 30 ارب کا منصوبہ 80 ارب روپے پر پہنچ گیا پشاور ہائیکورٹ نے ا س کے ٹھیکے دار کو بلیک لسٹ قرار دیا اور نیب کو کیس منتقل کردیا تو نیب نے کیا کیا؟
اگر نا انصافی ہو تو ملک تو بڑی بات ایک گھر نہیں چلتا ، یہ پاکستان کے مستقبل کا سوال ہے ہم پی ٹی آئی کو ملک کے پروگرام کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے انہیں من مانی نہیں کرنے دیں گے۔