نیو یارک: امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ 4 گھنٹے کے دورے پر پاکستان آئے تو انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے علیحدہ میں ملاقات بھی کی تھی۔ ریکس ٹلرسن سے بات چیت کا محور علاقائی سطح پر انسداد دہشت گردی کی کوششیں اور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت کو بڑھاوا دینا تھا۔
پاکستان نے واضح کیا کہ افغان جنگ ختم کرنے کا راستہ مفاہمت ہی سے ممکن ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے یہ پیغام دیا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان ناکام رہا تو امریکا دوسری راہ اپنا کر یہ کام انجام دے گا۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے حوالے سے وائس آف امریکا نے کہا کہ ریکس ٹلرسن سے آرمی چیف کی بات چیت کھلی اور بے باک تھی جس میں آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دباؤ یا محاذ آرائی سے نہیں بلکہ تعاون ہی سے پیشرفت ہو گی۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنا کام انجام دیدیا ہے اور اپنے مفادات کو اولین ترجیع دیتے ہوئے خطے میں امن و استحکام کے لیے اقدامات جاری رکھے گا۔ دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی ایسا طریقہ کار اپنائیں جس سے امن کی جانب پیشرفت اور افغانستان میں مفاہمت ممکن ہو۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اوباما کی طرح ٹرمپ انتظامیہ بھی فوجی طاقت پر انحصار کیے ہوئے ہے یہ جان کر بھی کہ 16 برس میں یہ پالیسی ناکام رہی ہے۔
ایک پاکستانی اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ نتائج حاصل کرنے کے لیے امریکا کو اپنی اسٹریٹیجی پر نظرثانی کرنی چاہیے جبکہ پاکستان کے نزدیک کابل اور واشنگٹن کو چاہیے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی پیشکش کریں اور بات چیت کے مخالفوں کے خلاف فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا کہ طالبان سے بڑھتے ہوئے تعلقات کے سبب اب روس، چین اور ایران کی پوزیشن پاکستان سے بھی بہتر ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن 24 اکتوبر کو مختصر دورے پر پاکستان آئے تھے جہاں انہوں نے سول و عسکری قیادت سے ایک ساتھ ملاقات کی جس کے بعد وہ بھارت روانہ ہو گئے تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں