کراچی: سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت نے پانی کے مسئلے پر پورے صوبے میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے اور یہ فیصلہ پارٹی کی صوبائی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نثار کھوڑو کی صدارت میں پیپلز پارٹی سندھ ایگزیکٹو کا اجلاس ہوا جس میں منظور وسان، وقار مہدی، عاجز دھامراہ، اعجاز جاکھرانی اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں سندھ میں پانی کی شدید کمی، بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ زیادتیوں کے خلاف خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ پیپلز پارٹی رہنماؤں نے پانی کی کمی اور لوڈشیڈنگ کیخلاف صوبہ بھر میں احتجاج کی حکمت عملی پر غور کیا۔
پیپلز پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی بحران کے باعث زراعت کے شعبوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ سندھ میں پانی کی 40 فیصد کمی ہے لیکن ارسا صورتحال کو ٹھیک کرنے کی بجائے حکومت کی بی ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے۔ تونسہ سے گڈو بیراج تک پمپ لگا کر سندھ کا پانی چوری کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان نے کہا ہے کہ دریاؤں میں پانی کی آمد میں اضافہ کے بعد سندھ کو پینتس ہزار کیوسک اور پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اٹھارہ ہزار کیوسک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ارسا کے مطابق دریاؤں میں پانی کی آّمد میں چوبیس فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی آمد بڑھ کر دو لاکھ پچیس ہزار کیوسک ہو گئی ہے۔ اس سے قبل اٹھائیس مئی کو پانی کی آمد ایک لاکھ بہتر ہزار کیوسک تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دریاؤں میں پانی کی کمی بتیس فیصد سے کم ہو کر اٹھارہ فیصد رہ گئی ہے۔ پانی میں اضافے کے بعد ارسا کی جانب سے سندھ کو پانی کی فراہمی بڑھا کر ایک لاکھ نو ہزار کیوسک کر دی گئی ہے۔ سندھ کو پہلے چوہتر ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اٹھارہ ہزار کیوسک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پنجاب کیلئے پانی کی فراہمی تراسی ہزار کیوسک سے بڑھا کر ایک لاکھ ایک ہزار کیوسک کر دی گئی ہے۔
ترجمان ارسا کا مزید کہنا تھا کہ دریاؤں کے پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ناردرن ایریاز میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر پانی کے اتار چڑھاؤ کو دیکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ارسا میں تمام صوبے ایک اکائی کی طرح موجود ہیں۔ 1991ء کے معاہدے کے مطابق پورے انصاف کے ساتھ پانی کی تقسیم کر رہے ہیں۔ صوبے پانی کے استعمال کے طریقہ کار کو جدید طریقوں پر استوار کریں اور پانی کے ضیاع کو کم سے کم کرنا ہوگا۔