لاہور : سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یوکرائن پر حملے کے بعد روس جانا ان کی غلطی تھی ۔ اب اگر وہ وزیر اعظم بنتے ہیں تو فوری طور پر روس کا دورہ اور پیوٹن سے ملاقات نہیں کریں گے۔ احتساب کے ڈر سے مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے قتل کردیا جانا تھا لیکن سیکورٹی اداروں کے اندر میرے رابطے ہیں جہاں سے مجھے پہلے ہی اطلاع دے دی گئی تھی۔
برطانوی اخبار انڈپینڈنٹ کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے انکشاف کیا کہ قاتلانہ حملے کے نتیجے میں ان کی دائیں ٹانگ کو ممکنہ طور پر دیرپا نقصان پہنچا جب کہ ان کی ران پر لگنے والی دو گولیوں کے زخم ٹھیک ہو چکے ہیں۔ تیسری گولی سے ان کی پنڈلی کی ہڈی ٹوٹ گئی اور اس سے ٹانگ کی نس کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے گولیوں کے زخموں سے زیادہ اعصابی نظام کو پہنچنے والے نقصان کے اثرات سے زیادہ پریشانی ہوئی ہے۔ میں اب بھی ٹھیک سے چل نہیں سکتا، میرے دائیں پاؤں میں اب تک حساسیت کی کمی ہے۔ یہ ایک دیرپا اثر ہے جس کے بارے میں ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ وقت کے ساتھ ہی یہ ٹھیک ہو گا۔
https://twitter.com/TheHaroonRashid/status/1641804001351008257
عمران خان نے لاہور جلسے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ تصور نہیں کر سکتے کہ کیا ہوا۔ ہفتے کا دن تاریخی تھا۔ یہ پاکستان کا سب سے تاریخی مقام ہے اور یہ سب سے بڑا میدان ہے اس لیے اس جگہ کو بھرنا بہت مشکل ہے۔ اگر آپ وہاں کوئی ریلی کرتے ہیں تو پورا ملک دیکھتا ہے کیوں کہ کسی پارٹی کے لیے اس مقام کو بھرنے کا مطلب ہے کہ آپ کو بڑے پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے۔
عمران خان نے الزام لگاتے ہوئے کہا وہ حکام کے ہاتھوں مضحکہ خیز اقدامات جھیل رہے ہیں جیسا کہ پولیس نے 18 مارچ کو لاہور میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا جب عمران خان خود اسلام آباد میں عدالت میں پیش ہونے والے تھے۔ چھاپے کے دوران افسران نے ان کے گھریلو عملے کو مارا پیٹا اور ان کے باورچی تک کو حراست میں لے لیا۔
عمران خان نے کہا کہ میرے باورچی کو مارا پیٹا گیا اور وہ اسے ساتھ لے گئے ۔ انہیں جیل میں ڈال دیا اور پوچھا گیا کہ عمران خان کیا کھاتے ہیں؟۔ انہوں نے مرکزی میڈیا پر مکمل طور پر قبضہ کر لیا ہے۔ وہ بنیادی طور پر مجھے قومی میڈیا پر آنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اب وہ سوشل میڈیا پر بھی شکنجہ کس رہے ہیں، اور ان کا خیال یہ ہے کہ وہ مجھے کسی طرح مکمل بلیک آؤٹ کر دیں۔
عمران خان نے بارہا اسٹیبلشمنٹ کی اعلیٰ شخصیات پر نومبر کی قاتلانہ کوشش کا الزام لگایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انھیں خدشہ ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ان کے قتل کی مزید کوششیں ہوں گی کیوں کہ ان کو پریشانی ہے کہ اگر میں اقتدار میں آ گیا تو وہ احتساب سے نہیں بچ پائیں گے۔
عمران خان روس کے یوکرین پر حملہ کرنے سے پہلے ماسکو میں ولادی میر پیوتن سے ملاقات کرنے والے آخری عالمی رہنما تھے جس کے بارے میں اب وہ اعتراف کرتے ہیں کہ یہ اس دورے کے لیے ’مناسب وقت‘ نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ماسکو کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنے کے لیے مضبوط معاشی دلائل موجود تھے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اقتدار میں آنے کی صورت میں اب دوبارہ پیوٹن سے ہاتھ ملائیں گے، عمران خان اس سے متفق نہیں تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی جانے کا مطلب یہ ہوگا کہ میں بنیادی طور پر روسی اقدام کی تائید کر رہا ہوں۔