اسلام آباد : جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے تفصیلی نوٹ میں کہا ہے کہ یہ کیس یکم مارچ کے فیصلے کا ہی تسلسل ہے ۔ اول دن سے کہتا رہا کہ کورٹ یکم مارچ کے آرڈر آف دی کورٹ کا تنازع حل کرے اب تک یکم مارچ کے فیصلے کا آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل کا تفصیلی نوٹ میں کہنا ہے کہ گھر پہنچا تو چیف جسٹس کی جانب سے دستخط کے لیے حکمنامہ موصول ہوا ۔ حکمنامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا ۔ حکمنامہ بغیر مشاورت کے میری غیر موجودگی میں لکھوایا گیا۔ اول دن سے کہتا رہا کہ کورٹ یکم مارچ کے آرڈر آف دی کورٹ کا تنازع حل کرے۔
جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ بنچ کے تین ممبران نے ناجانے کن وجوہات کی بنا پر مجھے مشاورت میں شامل کرنا ضروری نہیں سمجھا۔ کوئی شک نہیں کہ موجودہ کیس میں اہم آئینی امور زیر بحث ہیں۔اہم آئینی امور فل کورٹ کی صورت میں مشترکہ دانش سے ہی حل کرنے چاہیے۔فل کورٹ جب بھی بنا اس کے لیے دستیاب ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل کا تفصیلی نوٹ میں کہنا ہے کہ چاہتا تھا کہ یکم مارچ کے حکمنامے کے تناسب پر بنا تنازعہ پہلے حل کیا جائے۔یکم مارچ کا اکثریتی عدالتی حکم ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔یکم مارچ کے حکمنامے کے معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی معاملہ اٹھایا لیکن بنچ کے ارکان نے جواب نہیں دیا۔ان حالات میں بنچ کا حصہ رہنا مناسب نہیں سمجھتا۔
جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ میں کہا کہ بنچ کا حصہ رہ کر اپنے ساتھی ججز کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ دعا ہے کہ ساتھی ججز جو فیصلہ دیں وہ آئین کی بالادستی قائم کرے گا۔اب تک یکم مارچ کے فیصلے کا آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں ہوا۔