اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اگر الیکشن التوا کے کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کرے گا تو کیا سیاسی استحکام کے معاملات حل ہو سکیں گے۔
وزیر اطلاعات مریم اونگزیب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس نے اپنی صوابدید میں سمجھا کہ وہ تین رکنی بینچ کے ساتھ ہی سماعت کرنا چاہتے ہیں لیکن کیا اس سے سیاسی استحکام کے معاملات حل ہو سکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اگر اقلتیی فیصلے صادر کیے جائیں گے تو بحران شدید ہو گا۔ توقع کر رہے ہیں کہ چیف جسٹس باقی ججز کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
انھوں نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو سیاستدانوں کو کہتے ہیں وہ اصول اپنے ادارے پر بھی لاگو کریں۔ تمام اداروں کا فرض ہے کہ وہ اجتاعی سوچ کے ساتھ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بیٹھیں۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ خبر آئی ہے کہ چیف جسٹس نے ایک اور بینچ تشکیل دیا ہے جس میں چیف جسٹس صاحب , اعجاز الحسن صاحب اور منیب اختر صاحب ہیں.اب اگر یہ بینچ فیصلہ دے گا تو کون اسے مانے گا؟
مریم اورنگزیب کا کہناتھا کہ 9 کنی بینچ سے معاملہ 3 رکنی بینچ تک پہنچ گیا ہے،کل ایک نئی روایت رکھی گئی،سامنے آنے والے فیصلے انفرادی دکھائی دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو آئینی بحران سے بچائے،پی ٹی آئی کی منشا پر ملک کاآئین نہیں چل سکتا۔عمران خان تسلیم شدہ پاگل ہے اس کی منشا کے مطابق فیصلہ نہیں ہونے دیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نے ایک شخص نے سائفر لہرا کر سازش کاجھوٹا بیانیہ بنایا، عمران خان پورے ملک کو آگ لگانا چاہتا ہے، یہ شخص ملک میں الیکشن نہیں لاشیں چاہتا ہے، عمران خان نے صدر،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے آئین شکنی کروائی، عمران خان عالمی سازش کی جھوٹ میں پکڑا گیا ہے،یہ شخص الیکشن نہیں بلکہ ملک میں لاشیں چاہتا ہے، عمران خان چاہتا ہے ملک میں انارکی پھیلے۔