لاہور: سینئرصحافی شاہدمیتلا کے مطابق جنرل باجوہ کہتے میرے سامنے کوئی بھی آجائے میں اسے معاف کر دیتا ہوں میں جنرل رضوان کو آئی ایس آئی سے ہٹا کر کمان دینا چاہتا تھا لیکن مجھے رپورٹ ملی کہ وہ سیاست میں مسلسل مداخلت کر رہے ہیں۔دو تین بار ان کی حرکتیں رپورٹ ہوئیں۔کچھ ان کی کرپشن کے بھی معاملات تھے تو پھر انہیں فارغ کر دیا گیا ۔ عاصم باجوہ نے معافی مانگ لی تھی تو انہیں معاف کر دیا اور انہیں سدرن کمانڈدے دی۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر اکثر کہتے تھے کہ آپ لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں میں کسی کو معافی نہ دوں۔
جنرل باجوہ نے کہامجھے نواز شریف نے آرمی چیف بنایا تھا تو میں کیسے ان کو نا اہل کروا سکتا تھا۔ نواز شریف ہمیشہ میرے ساتھ بہت اچھے اوربہت ڈیسنٹ تھے ۔فوج کا نواز شریف کی نااہلی میں کوئی لینا دینا نہیں ۔ سپریم کورٹ نے فوج کے ذمے ثبوت لانے کا ٹاسک لگایا تھا، ثبوت فوج نے مہیا کر دئیے تھے۔جنرل عاصم منیر کے عرب ممالک میں اچھے تعلقات تھے ،میں نے ان کو یواے ای بھیجا تھا اور وہ اقامہ لےکرآئے۔
جنرل باجوہ کہتے جب عدالت میں پانامہ کیس چل رہا تھا تو شاہد خاقان عباسی میرے پاس آئے اور مجھے دامن کوہ لے گئے وہاں ہم تین گھنٹے بیٹھے رہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ پانامہ کیس میں نواز شریف کی مدد کریں۔میں نے کہا کہ ان کی زیادہ مدد نہیں کر سکتاکیونکہ انہوں نے خود کافی غلطیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کسی دوست نے بہر حال بتایا تھا کہ میاں شریف نے ڈائیوو سے پانچ ملین ڈالرز رشوت لی تھی۔ تین ملین ڈالر کے فلیٹ خریدے اور دو ملین ڈالرزجہاد کے لیے یا کسی فلاحی ٹرسٹ کو دیے تھے ۔ نواز شریف کو یقین تھا کہ ان کے پاس دستاویزات پوری ہیں۔یہ اپنی ایمانداری پر فوج کا ٹھپہ بھی لگوانا چاہتے تھے ۔لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اگر نواز شریف بری ہو جاتے تو سارا ملبہ فوج پر گرتا ۔