لاہور: سینئرصحافی شاہدمیتلا نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل باجوہ کےانٹرویوکوشائع نہ کرنےکےحوالے سےاسوقت ان پربہت زیادہ پریشرہےلیکن وہ اپنی صحافتی ذمےداریوں کوضرورپورا کریں گےاور انٹرویوکی جوچوتھی قسط آرہی ہے، اسمیں عمران خان،بشری بی بی اورعثمان بزدار کی کرپشن کےحوالےسےہوشربا انکشافات ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام "ریڈ لائن ود طلعت" میں بات کرتے ہوے شاہدمیتلا نے کہا کہ جنرل باجوہ کےانٹرویوکوشائع نہ کرنےکےحوالے سےاسوقت مجھ پربہت زیادہ پریشرہےلیکن میں اپنی صحافتی زمےداریوں کوضرورپورا کروں گااورحقائق عوام کےسامنےلاوں گااس انٹرویوکی جوچوتھی قسط آرہی ہےاسمیں عمران خان،بشری بی بی اورعثمان بزدار کی کرپشن کےحوالےسےہوشربا انکشافات ہوں گے۔
گزشتہ روز اپنےکالم میں سینئر صحافی شاہد میتلانے لکھا کہ انٹرویو میں جنرل باجوہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میرے آرمی چیف بننے سے پہلےپی ٹی آئی کے دوسرے لانگ مارچ کےدوران پانامہ پیپرز پر سماعت شروع کرچکی تھی۔ آپ (شاہد میتلا) سپریم کورٹ کے ججز کو کیا سمجھتے ہیں اورپاکستان آرمی کوکیاسمجھتے ہیں۔فوج ہر چیز پر اثر انداز نہیں ہو سکتی ۔سپریم کورٹ کے جج خود بھی بہت کچھ کر رہے ہوتے ہیں۔میں نے سپریم کورٹ تک رسائی نہیں کی تھی ۔جنرل فیض نے کی ہو توکچھ نہیں کہہ سکتا ۔
جنرل باجوہ کہتے جب آپ کسی سے آٹھ کام کروا رہے ہوں تو وہ دس کر لے تو آپ اسےپوچھ نہیں سکتے۔ ویسے بھی پوری دنیا میں ہوتا ہے کہ انٹیلیجنس ایجنسیاں بہت سے کام اپنی مرضی سے بھی کررہی ہوتی ہیں۔
جنرل باجوہ نے کہا نواز شریف کو نااہل میں نے نہیں کرایا یہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز کا اپنا فیصلہ تھا جب ججز کہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں۔ جسٹس کھوسہ کا شریف فیملی سے ذاتی عناد بھی تھا ۔شہباز شریف نے جسٹس کھوسہ کی بہن کو طلاق بھی دی تھی ۔مجھے نواز شریف نے آرمی چیف بنایا تھا تو میں کیسے ان کو نا اہل کروا سکتا تھا۔ نواز شریف ہمیشہ میرے ساتھ بہت اچھے اوربہت ڈیسنٹ تھے ۔فوج کا نواز شریف کی نااہلی میں کوئی لینا دینا نہیں ۔ سپریم کورٹ نے فوج کے ذمے ثبوت لانے کا ٹاسک لگایا تھا، ثبوت فوج نے مہیا کر دئیے تھے۔جنرل عاصم منیر کے عرب ممالک میں اچھے تعلقات تھے ،میں نے ان کو یواے ای بھیجا تھا اور وہ اقامہ لےکرآئے۔
جنرل باجوہ کہتے جب عدالت میں پانامہ کیس چل رہا تھا تو شاہد خاقان عباسی میرے پاس آئے اور مجھے دامن کوہ لے گئے وہاں ہم تین گھنٹے بیٹھے رہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ پانامہ کیس میں نواز شریف کی مدد کریں۔میں نے کہا کہ ان کی زیادہ مدد نہیں کر سکتاکیونکہ انہوں نے خود کافی غلطیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کسی دوست نے بہر حال بتایا تھا کہ میاں شریف نے ڈائیوو سے پانچ ملین ڈالرز رشوت لی تھی۔ تین ملین ڈالر کے فلیٹ خریدے اور دو ملین ڈالرزجہاد کے لیے یا کسی فلاحی ٹرسٹ کو دیے تھے ۔ نواز شریف کو یقین تھا کہ ان کے پاس دستاویزات پوری ہیں۔یہ اپنی ایمانداری پر فوج کا ٹھپہ بھی لگوانا چاہتے تھے ۔لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اگر نواز شریف بری ہو جاتے تو سارا ملبہ فوج پر گرتا ۔