نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف گزشتہ کئی دہائیوں سے کرپشن اور دیگر الزامات کے تحت نا صرف مقدمے چلائے گئے بلکہ سزا بھی دلوائی گئی اور بیرونی ممالک ان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لئے بین الاقوامی فرمز کو بھی ہائیر کیا گیا لیکن بائیس سال بعد برطانیہ کے ایک بڑے فرم براڈ شیٹ نے نا صرف نواز شریف کے خلاف ماضی میں لگائے گئے اپنے الزامات کو جھوٹ قرار دیا ہے بلکہ یہ اعلان بھی کیا ہے کہ تحقیقات کے نتیجے میں انہیں کچھ نہیں ملا اور تحقیقات مکمل ہونے کے بعد بھی نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف کچھ نہ ملنے پر براڈ شیٹ نے نواز شریف اور ان کے خاندان سے معافی مانگ لی۔ براڈ شیٹ کے سربراہ قاوے موسوی نے نواز شریف سے براہ راست معافی طلب کی تاہم اب پاکستانی قوم اس بات پر ضرور سوچ رہی ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف گزشتہ دو دہائیوں سے کی جانے والی تحقیقات سے قوم اور قومی خزانے کو جو نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کون کرے گا ۔یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے لہٰذا اب پاکستانی اداروں کو بھی اس حوالے سے قوم کو سچ بتانا چاہیے ۔
براڈ شیٹ کے سربراہ قاوے موسوی نے کہا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے کسی رکن کا ایک روپیہ بھی نہیں ملا ۔اس کیس پر حکومت پاکستان کے مجموعی طور پر 65ملین پائونڈ (10ارب)خرچ کئے گئے ہیں ۔جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں براڈ شیٹ کو
سیاستدانوں اور دیگر پاکستانیوں کی خفیہ دولت کا پتہ لگانے کا کام سونپا گیا تھا اور براڈ شیٹ کے سربراہ قاوی موسوی نے اپنے ویڈیو پیغام میں نواز شریف پر لگائے گئے الزامات پر معافی مانگ لی اور کہا ہے کہ نواز شریف کرپٹ نہیں ۔نیب کی طرف سے نواز شریف کے خلاف سکینڈلز کا حصہ بننے پر معافی مانگنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ۔اکیس سالہ عالمی تحقیقات کے نتیجے میں کہہ سکتا ہوں کہ نواز شریف پر کرپشن کے الزامات لگانے والے جھوٹے ہیں ۔نواز شریف منظم سکینڈلز کا شکار بنے ۔حقائق بدلنے پر میرے خیالات بھی تبدیل ہوئے ۔قاوے موسوی نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر نواز شریف کے خلاف مقدمات بنائے ۔بائیس سال قبل جنرل پرویز مشرف کی ہدایت پر پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت کی تلاش شروع کی تھی ۔آزادانہ تحقیقات کے نتیجے میں نواز شریف یا ان کی فیملی کے خلاف ایک روپے کی کرپشن بھی نہیں ملی ۔2018ء کے انتخابات کے موقع پر نواز شریف پر مشرقی بعید کے بینک میں کئی ملین ڈالر رکھنے کے الزام میں کوئی صداقت نہیں ۔میری ذاتی تحقیقات سے یہ با ت سامنے آئی کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات مکمل فریب تھے ۔مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ساتھ کئی ملاقاتیں ہوئیں ۔نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف کو کلین چٹ دی کیونکہ ان کے خلاف شواہد کی شدید کمی تھی ۔
شریف خاندا ن کے خلاف ڈکٹیٹر پر ویز مشرف کے دور حکومت سے احتساب کا کھیل شروع کیاگیا تھا ۔پرویز مشرف کے آٹھ سالہ دور میں شریف خاندان کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی ۔پرویز مشرف کے اقتدار کے دوران حمزہ شہباز شریف نیب میں طلب کئے جاتے تھے دو دو گھنٹے انتظار کرایا جاتا تھا اور انہیں ذہنی ٹارچر کیا جاتا تھا اور ان سے پوچھ گچھ کی جاتی تھی ۔اس وقت بھی شریف خاندان سرخرو ہو گیا تھا ۔تحریک انصاف حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد شریف فیملی کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کی گئی ۔نواز شریف ،ان کے بھائی محمد شہباز شریف ،بیٹی مریم نواز اور حمزہ شہباز شریف کو نیب کے ذریعے گرفتار کیاگیا ۔عدالتوں نے ضمانت پر رہا کر دیا لیکن ان کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہو سکی ۔انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاگیا ۔برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے دستاویزات کے مطابق شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلمان شہبازکے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں کوئی ثبوت نہیں ملا ۔این سی اے نے شہباز شریف کو کلین چٹ دی ۔شہباز شریف قوم کے سامنے سرخرو ہو گئے ۔نیشنل کرائم ایجنسی حکومت پاکستان کے ایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات کر رہی تھی اس وقت اس ریکوری یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر تھے ۔تحریک انصاف حکومت کا ایجنڈا سیاسی مخالفین کے خلاف میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کرنا،انہیں بدنام کرنا ہے۔ ساڑھے تین سال میں تمام توانائیاں سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کی گئیں لیکن سچ سچ ہوتا ہے اور جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے اور جیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے ۔اب قوم حقیقت جان چکی ہے ۔تحریک انصاف حکومت سے قوم کا اعتماد اٹھ چکا ہے ۔حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں ۔