لاہور: فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے تحریک انصاف کے اہم رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کیخلاف کیس درج کر لیا ہے، جس میں مبینہ طور پر فراڈ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق جہانگیر اور علی ترین کیخلاف مبینہ طور پر تین ارب چودہ کروڑ روپے فراڈ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دونوں شخصیات کیخلاف درج مقدمے کے متن میں پلپ نامی ایک کمپنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہانگیر ترین نے اس کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے مالیت کے مبینہ طور پر غیر قانونی شیئر منتقل کئے تھے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام شیئرز پلپ کمپنی میں جے ڈی ڈبلیو سے منتقل کئے گئے تھے۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کمپنی سے منسلک دیگر افراد کیخلاف بھی کارروائی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب جہانگیر خان ترین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے مجھ پر اور میرے صاحبزادے پر جس قسم کے الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ نجی آڈٹ فرم کی جانب سے میرے زیر ملکیت کمپنیوں کے اکاؤنٹس کو اس سے قبل ہی درست قرار دیا جا چکا ہے۔
ایک نجی ٹیلی وژن سے گفتگو میں انہوں نے اپنا بھرپور موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہم نے اپنی کمپنیوں کے تما م شیئرز کو قانونی طریقے سے منتقل کیا تھا۔
خیال رہے کہ جہانگیر ترین کو چینی سکینڈل کے معاملے پر بھی تحقیقات کا سامنا ہے۔ تاہم انہوں نے ہر مرتبہ ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔