لاہور: برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ملالہ نے کہا میں وزیراعظم نہیں بننا چاہتی یہ خواب تب دیکھا تھا جب میں 11 یا 12 برس کی تھی تاہم سوات میں دہشتگردی تھی۔ مجھے لگا کہ وزیراعظم بن کر میں اپنے ملک کے مسائل حل کر دوں گی لیکن یہ حقیقت نہیں یہ ایک مشکل عمل ہے اور تبدیلی تو آپ کسی بھی اور طریقے سے لا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر انجینئر بن کر بھی اپنا کام جاری رکھوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئی ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرے تو اسمبلی اپنا کردار ادا کرے گی: ایاز صادق
ملالہ یوسفزئی نے کہا پاکستان کی سیاست پر نظر رکھتی ہوں اور سیاستدانوں کو اپنی ترجیحات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کی سیاست میں تعلیم اور صحت جیسے مسائل پر توجہ ہی نہیں دی جاتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف رہتی ہیں جبکہ انہیں تعلیم اور صحت پر بات کرنی چاہیے جو ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
مزید پڑھیں: آزاد کشمیر میں 16 سالہ لڑکی کا مبینہ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل
ملالہ نے کہا کہ انہیں آج کا پاکستان 2012 کے پاکستان سے خاصا مختلف نظر آیا ہے اور وہ ملک میں امن قائم ہونے پر بہت خوش ہیں جبکہ والدین بچیوں کو تعلیم کیلئے سکول بھیج رہے ہیں اور ملکی معیشت میں پہلے سے زیادہ خواتین اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ حال ہی میں یہاں پاکستان سپر لیگ کے میچوں کا انعقاد کیا گیا اور میں خوش ہوں کہ پاکستان ترقی کر رہا ہے کیونکہ میں کرکٹ کی مداح ہوں اور پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کی حمایت کر رہی تھی لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ جیت کی حقدار رہی۔
خیال رہے کہ امن کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت ملالہ یوسفزئی ساڑھے پانچ برس کے وقفے کے بعد اپنے آبائی وطن پاکستان پہنچی ہیں۔
20 سالہ ملالہ کو اکتوبر 2012 میں طالبان کے قاتلانہ حملے کے بعد علاج کے لیے انگلینڈ منتقل کیا گیا تھا اور وہ صحت یاب ہونے کے بعد حصولِ تعلیم کے لیے وہیں مقیم ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں