پارا چنار: زرائع کے مطابق کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں انسانی خون کے پیاسوں نے نور مارکیٹ کو اس وقت نشانہ بنایا جب لوگوں کی بڑی تعداد خریداری میں مصروف تھی۔ دھماکا ہوتے ہی بازار میں بھگدڑ مچ گئی۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق نور مارکیٹ کے قریب دن 11 بجے سفید رنگ کی گاڑی میں آنے والے خودکش بمبار نے خود کو گاڑی سمیت اڑا لیا۔دھماکے میں24افراد شہید جبکہ70 سے زائد زخمی ہوئے ہیں تاہم دھماکے میں ہلاکتوں کا مزید خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق زخمیوں کو ہیڈ کوارٹر اسپتال میں منتقل کیا گیا ۔ دھماکے کے باعث متعدد گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
مزید پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ٹی ٹی پی سجنا گروپ کا دہشتگرد ساتھی سمیت ہلاک
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز طبی امداد کیلئے پارا چنار روانہ کر دیئے گئے ہیں۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
دوسری جانب پارا چنار میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات اور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کے خلاف مقامی لوگوں نے احتجاج کیا اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ تاہم پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
اظہار مذمت
صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار ،وزیر اعلیٰ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سمیت سیاسی جماعتوں کے سربراہوں اور اہم رہنماؤں نے پارا چنار دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے متاثرہ افراد کی مدد کیلئے تمام اداروں کو ہنگامی اور موثر اقدامات کی ہدایت کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ملک میں دہشتگردی و انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پُرعزم ہیں اور دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑا جا چکا ہے۔
بزدل دہشت گرد اب چھپ کر وار کر رہے ہیں لیکن ان فسادیوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا قومی فریضہ ہے دہشتگردی کی لعنت سے مکمل چھٹکارے تک جنگ جاری رکھیں۔
واضح رہے رواں برس جنوری میں بھی پارا چنار میں ہونے والے ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے میں 25 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں