اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
بل کےحق میں 7 جب کہ مخالفت میں 4ووٹ ڈالے گئے، جے یو آئی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ بل منظوری کےلیے جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
قوم اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کا جائزہ لیا گیا ،اجلاس کے دوران علی محمد خان کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کے ساتھ بار بار جھڑپ ہوتی رہی ۔
بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ نئی ترمیم کے مطابق اگر امید وار کامیاب ہونے کے بعد تین دن کے اندر کوئی پارٹی جوائن نہیں کرتا تو وہ آزاد ہی تصور ہوگا اگر وہ ایک پارٹی جوائن کرلیتا ہے تو دوسری نہیں کر سکتا ۔ یہ عمل ناقابل تنسیخ ہوگا اور کوئی بھی عدالتی فیصلہ اس پر اثر انداز نہیں ہوگا ۔
جب کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ آئین کی صرف تشریح کرسکتی ہے ،تبدیلی نہیں کرسکتی۔قانون سازی پارلیمنٹ جبکہ تشریح عدالت کا حق ہے، پارلیمنٹ کے اندر مداخلت کی اجازت نہیں دے سکتے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ ہو یا آزاد امید وار کا پارٹی جوائن کرنا ،الیکشن ایکٹ اور الیکشن قواعدمیں ہر چیز کی وضاحت کردی گئی ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آپ مجھے ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے، قانون سازی پارلیمنٹ جبکہ تشریح عدالت کا حق ہے۔ ہم پارلیمنٹ کے اندر مداخلت کی اجازت نہیں دے سکتے، یہ کوئی فوجداری قانون نہیں پہلے سے موجود قانون کی وضاحت کے لئے بل ہے اور اس کا اطلاق ماضی پر بھی ہوسکتا ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس ہارنے کے بعد یہ بل لائی اس سے سوالات پیدا ہوتے ہیں۔کمٹیٹی نے ترمیمی بل پر ووٹنگ کرائی جس کے بعد اسکی منظوری دیدی گئی۔