اسلام آباد: پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضلع انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔
عدالت کا دونوں فریقوں کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس نے ریما رکس میں کہا کہ کل تک بیٹھ کر معاملات حل کریں یا پھر شوکاز نوٹس کے لیے تیار ہو جائیں، چیف جسٹس نے اس سے قبل جلسے کی اجازت کا این او سی منسوی کا چیف کمشنر کا آرڈر کلعدم قرار دیا تھا۔
پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل درخواست گزار شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے اور ایڈوکیٹ جنرل ایاز شوکت اور ڈی سی اسلام آباد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت کا دونوں فریقوں کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریماکرس دیے کہ کل تک دونوں فریقین بیٹھ کر جلسے سے متعلق معاملات طے کرکے آگاہ کریں ۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ آپکے حکم کے باوجود ہماری درخواست پر انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی ، ایک بات On a lighter note کہونگا ،کسی ایک افسر کوجیل بھیجیں خود عمل درآمد ہوگا ۔
ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا کی کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے بعد بے شک یہ جلسہ یا احتجاج رکھ لیں ، جس پر چیف جسٹس
نے انتباہ کیا کہ کل تک بیٹھ کر معاملات حل کریں یا پھر شوکاز نوٹس کے لیے تیار ہو جائیں ۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، چیف جسٹس نے اس سے قبل جلسے کی اجازت کا این او سی منسوخی کا چیف کمشنر کا آرڈر کلعدم قرار دیا تھا۔