واشنگٹن: وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ امریکا کو اڈے دینے کا باب بند ہو چکا ہے اور پاکستان کے مفاد میں جو بہتر ہو گا وہ قدم اٹھائیں گے۔
پاکستانی سفارتخانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی خلا پیدا ہو رہا ہے اور پاکستان مزید افغان پناہ گزینوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ امریکا کے ساتھ افغانستان میں سیاسی، معاشی، معاشرتی معاملات پر گفتگو ہوئی ہے اور دونوں ممالک کو زیادہ قریب ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کیخلاف افغانستان کی سرزمین استعمال ہو رہی ہے اور کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں ہے جو پاکستان کیلئے خطرہ ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے ایک مضمون میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا اگر افغانستان میں کارروائی کے لیے پاکستان امریکی اڈوں کی میزبانی کو تیار ہو جائے تو خانہ جنگی شروع ہونے کی صورت میں دوبارہ دہشت گردوں کے انتقام کا ہدف بن سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم پہلے ہی بھاری قیمت ادا کرچکے ہیں، اگر امریکا 20 سال بعد بھی تاریخ کی سب سے طاقتور فوجی مشین کے ساتھ افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکا تو یہ امریکا ہمارے ملک کے اڈوں سے کیسے کرسکے گا۔ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے امریکا کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار تھا لیکن امریکی افواج کے انخلا کے باعث ہم مزید تنازع کا خطرہ مول لینے سے گریز کریں گے۔
وزیراعظم نے لکھا کہ پاکستان اور امریکا کے طویل عرصے سے مسائل کے شکار اس ملک میں یکساں مفادات ہیں یعنی سیاسی تصفیہ، استحکام معاشی ترقی اور دہشت گردوں کی جنت نہ بننے دینا۔