اسلام آباد:سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی سپریم جوڈیشل کونسل نے کارورائی کا آغاز کیا-
عدالت عظمیٰ کے ایک وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ نے پیش ہو کر کہا کہ انہوں نے چیف جسٹس کے خلاف ایک ریفرنس دائر کر رکھا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی زندگی کا پہلا مواد ہے جوانہوں نے کسی جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں پیش کیا ہے۔کونسل کو اس ریفرنس کی سماعت بھی کرنی چاہیے۔کونسل بااختیار ہے کہ اس ریفرنس کو سنے یا واپس کر دے۔
اس ریفرنس کی موجودگی میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو دیگر ریفرنسز کی کاروائی میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔یہ آزاد کارروائی نہیں ہےاس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کونسل کے سامنے آپ کا ریفرنس زیر سماعت نہیں یہ دوسرا ریفرنس ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہم نے آپ کو سن لیا ہے آپ کا بہت بہت شکریہ -
طارق اسد نے کہا کہ چیف جسٹس کو اپنے خلاف ریفرنس کی موجودگی میں کونسل کا حصہ نہیں ہونا چاہیے۔جسٹس گلزار نے وکیل سے کہا کہ آج ہمارے سامنے آپ کا کیس مقرر نہیں ہے۔طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج کا ریفرنس حساس اداروں کی ہدایت پر مقرر ہوا ہے۔جسٹس آصف کھوسہ نے پھر دوبار وکیل کو روسٹرم سے ہٹنے کی ہدایت کی تو وہ پیچھے ہٹ گئے۔ اس دوران جسٹس شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان نے کونسل کو بتایا کہ گزشتہ روز درخواستیں مسترد ہونے کا تحریری حکم انہیں مل چکا ہے۔اس حکم کیخلاف آئین کے آرٹیکل 184-3 کے تحت عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے اس درخواست کو کل سماعت کے لیے مقرر کیا جائے اور فیصلہ آنے تک سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو روکا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد دیکھیں گے کہ سماعت کرنی ہے یا نہیں، قانونی قدغن نہ ہوئی تو درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں گی۔ عدالت نے جسٹس صدیقی کی جوڈیشل کونسل کی کارروائی موخر کرنے کی استدعا مسترد کر دی تو استغاثہ کے گواہ علی انور گوپانگ پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ گواہ کو دستاویزات ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں بتائی جائیں۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ دستاویزات مختلف والیمز پر مشتمل ہیں۔الگ الگ دستاویزات فی الحال نہیں دے سکتے کیونکہ کیس سابق اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے تیار کیا تھا، مولوی انوار الحق کی وطن واپسی تک سماعت ملتوی کی جائے۔ اس دوران حامد خان نے کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی بھی 22 اگست تک بیرون ملک ہوں گے ان کی واپس تک سماعت ملتوی کی جائے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے اٹارنی جنرل اورحامد خان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔