سپریم کورٹ کا مشرف رسول کو خلاف قواعد پی آئی اے کا سربراہ بنائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار

12:00 PM, 31 Jul, 2018

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے مشرف رسول کو خلاف قواعد پی آئی اے کا سربراہ بنائے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا مشرف رسول کی تعیناتی میں قوانین کی دھجیاں اڑائی گئیں۔چیف جسٹس نے کہا یہ تو سیدھا سیدھا نیب کا کیس ہے۔ عدالت نے مشرف رسول کو وکیل کرنے کیلئے پیر تک کی مہلت دیدی ۔

یہ بھی پڑھیں:بات طاقت یا کمزوری کی نہیں، مذاکرات کو مناسب سمجھتا ہوں، ٹرمپ

پی آئی اے نجکاری ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان اور قومی ایئر لائن کے وکیل نعیم بخاری کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کیس کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں،گزشتہ 10 سال کی آڈٹ رپورٹ کا انتظار ہے ،پی آئی اے آڈٹ رپورٹ میں کرپشن کی نشاندہی ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ پی آئی اے اتنی بھاری فیس پر وکیل کیوں کر رہی ہے ؟بخاری صاحب آپ نے شاید کیس مفت لیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں:تحریک انصاف کی حمایت، ایم کیو ایم نے معاملہ رابطہ کمیٹی کو سپرد کر دیا

نعیم بخاری نے کہا کہ میں فیس ڈیم فنڈ میں دینے کیلئے لے رہاہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک معاملہ پی آئی اے کے سی ای اوکی تعیناتی کا بھی ہے،عدالت کےساتھ تنخواہ کے معاملے پر غلط بیانی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیمار نے جان بوجھ کر گرنے کی غلطی کو تسلیم کر لیا

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا مشرف رسول ڈاکٹر ہیں، پی آئی اے کی سربراہی کیلئے ان کے پاس مطلوبہ تعلیمی قابلیت ہے اور نہ تجربہ ،1999 میں وہ وزیراعلیٰ سردار مہتاب عباسی کے چیف آف سٹاف تھے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے مشرف رسول کی تعیناتی میں قوانین کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔

یہ بھی پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4 روپے تک اضافے کی تجویز

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا یہ تو سیدھا نیب کا کیس ہے،ایک معاملہ پی آئی اے کے سی ای او کی تعیناتی کا بھی ہے،عدالت کو بتایا گیا ایئرلائن کے سربراہ 14 لاکھ تنخواہ لیتے ہیں،بعد میں پتا چلا ان کی تنخواہ تو 20 لاکھ ہے۔عدالت نے استفسار کیا پی آئی اے بھاری فیس پر وکیل کیوں کر رہی ہے ۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

مزیدخبریں