نامور موسیقار ماسٹر عبداللہ کو مداحوں سے بچھڑے 31 برس مکمل

نامور موسیقار ماسٹر عبداللہ کو مداحوں سے بچھڑے 31 برس مکمل

لاہور : پاکستان کے عظیم موسیقار ماسٹر عبداللہ کو مداحوں سے بچھڑے 31 برس ہو گئے۔ ماسٹر عبداللہ کا شمار ان موسیقاروں میں ہوتا ہے جن کی تخلیق کردہ دھنیں آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔ وہ 1930 میں لاہور کے علاقے مزنگ میں پیدا ہوئے اور اپنے وقت کے معروف گائیک استاد بڑے غلام علی خان کے شاگرد رہے۔

اپنی موسیقی کی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز ماسٹر عنایت علی کے معاون کے طور پر کیا۔ ماسٹر عبداللہ کو راگ اور راگنیوں میں بے پناہ مہارت حاصل تھی اور انہوں نے کئی مشہور گلوکاروں کو متعارف کرایا۔ ان کی دھنوں کو نور جہاں، مہدی حسن، نسیم بیگم، مسعود رانا اور مہناز جیسے بڑے گلوکاروں نے اپنی آواز دی۔

ان کی تخلیق کردہ لازوال دھنوں میں "تو ملا تو ملی ایسی جنت مجھے"، "چھڈ میری وینی نہ مروڑ"، "جیو ڈھولا" اور "تینو بے چین نگاواں سلام کیندیاں نیں" جیسے مشہور گیت شامل ہیں جو آج بھی سننے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ بدقسمتی سے، ماسٹر عبداللہ نے فلمی صنعت کی بے اعتنائی اور بے وفائی کے سبب اپنی زندگی کے آخری دن کسمپرسی میں گزارے اور 31 جنوری 1994 کو دنیا سے رخصت ہو گئے۔

مصنف کے بارے میں