اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے درخواست گزار اور گواہوں کے بیانات عدالت میں پڑھے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کیس درخواست گزاروں کی تذلیل کرنے کیلئے دائر کیا گیا، سیاسی مقاصد کیلئے رسوا کرنے کیلئے نوٹسز جاری کیے گئے۔
خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے سوال اٹھیا کہ اگر پہلا نکاح درست تھا تو پھر دوسرا نکاح کیوں کیا گیا؟ گواہوں نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ دوسرے نکاح میں بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر کل ٹرائل چلنا ہے تو پھر یہ ثابت کیسے ہو گا؟یہ کیسے ثابت ہو گا کہ یہ 39 دن ہیں یا 90 دن؟ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نےجواب دیا کہ یہ شوہر اور پراسیکیوشن ثابت کرینگے۔
جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کون سے شوہر، پہلے یا بعد والے؟ جس پر وکیل رضوان عباسی نے جواب دیا کہ جس کے ساتھ 28 سال وہ رہیں وہی بتائیں گے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فرض کریں کہ آپ نے ثابت کر دیا پھر اِس میں جرم کیا ہو گا؟
جس پر خاور مانیکا کے وکیل نے جواب دیا کہ اگر نکاح بےقاعدہ قرار پائے گا تو پھر وہ خلافِ قانون ہو گا۔ یہ کہتے ہیں کہ اپریل 2017 میں خاور مانیکا نے زبانی طلاق دی، خاور مانیکا کے پاس اگست کے شمالی علاقوں کے ٹور کی تصاویر موجود ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔