پشاور : پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔ شہدا میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔جنہیں زخمی حالت میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے ۔
ریسکیواہلکار کا کہنا ہے کہ ایک زخمی پولیس اہلکار بہت حوصلے میں تھا۔ اس کے سر پر چوٹ لگی ہوئی تھی۔ چوٹ والی جگہ پر کسی نے کوئی کپڑا باندھ دیا تھا مگر اس کے جسم کے دیگر حصوں سے بھی خون بہہ رہا تھا۔ میں نے خون روکنے کی کوشش شروع کی تو اس دوران وہ جوان زخموں سے کراہنے کے باوجود جرات کا مظاہرہ کر رہا تھا۔
اس دوران میں نے اس کا حوصلہ بلند رکھنے کے لیے بات شروع کی تو جوان نے بتایا کہ وہ مسجد کے آخر میں ایک کونے میں نماز ادا کر رہا تھا۔ ایک دم دھماکا ہوا اور وہ نیچے گر پڑا۔ اس نے مجھ سے پوچھا جسم کے مختلف حصوں میں درد ہو رہا ہے تو کیا میں بچ پاؤں گا۔ اور تو کوئی غم نہیں بس میں اپنی ماں کا بہت لاڈلا ہوں اگر مجھے کچھ ہوا تو پتا نہیں میری ماں کا کیا ہو گا۔
ریسکیو اہلکار کے مطابق ابھی وہ اس پولیس اہلکار کو لے کر ہسپتال کے گیٹ پر بھی نہیں پہنچے تھے کہ اس اہلکار نے دم توڑ دیا۔ایک اور زخمی اہلکار بھی اپنے گھر والوں کو یاد کر رہا تھا اور اس نے ہسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔
ریسیکو 1122 کے ایک اور اہلکار نے بھی جائے وقوع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’کم از کم چار، پانچ زخمیوں نے میرے سامنے دم توڑا۔ جب میں نے ایک زخمی کو اٹھانا چاہا تو اس نے میرے ہاتھوں میں دم توڑ دیا۔ دوسرے کی طرف گیا تو وہ بھی دم توڑ چکا تھا۔ ساتھ والے کو دیکھا تو وہ بھی زندہ نہیں تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ شروع کی صفوں میں شاید کوئی نہیں بچا۔