پشاور : پولیس لائنز مسجد کے ملبے سے مزید لاشیں نکال لی گئی ہیں جس کے بعد دھماکے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 95ہوگئی جبکہ 212 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
نیو نیوز کے مطابق شہدا میں ڈی ایس پی عرب نواز، 5 سب انسپکٹرز، مسجد کا پیش امام اور ملحقہ پولیس کوارٹرز کی رہائشی خاتون بھی شامل ہے ۔ دھماکے کے بعد ریسکیو کارروائیاں رات جاری ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مسجد کے ملبے تلے سے اب بھی متعدد افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے ۔ بھاری مشینری سے ریسکیو آپریشن جاری ہے، پاک فوج کے ریسکیو دستے بھی امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
سی سی پی او پشاور محمد اعجاز خان کا کہنا ہے کہ دھماکا بظاہر خودکش حملہ لگتا ہے ۔ مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے ۔ ریسکیو آپریشن کے بعد ہی پتا چلے گا کہ دھماکا کس نوعیت کا تھا۔
محمد اعجاز خان کا مزید کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ حملہ آور پہلے سے ہی پولیس لائنز میں موجود ہو، یہ بھی امکان ہے کہ حملہ آور کسی سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آگیا ہو۔
آئی جی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پشاور پولیس لائن میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار اور 8 مختلف محکمے ہیں، عوام اور سائلین کی بڑی تعداد کا روزانہ آنا جانا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس لائن میں فیملی کوارٹرز ہیں، یہاں تعمیراتی کام بھی چل رہا تھا، مزدور روزانہ آتے جاتے تھے، سی سی ٹی وی کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ تحقیقات کے بعد حتمی رائے قائم کی جائے گی۔