اسلام آباد :وزیراعظم عمران خان کے حکم کے باوجود راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کے کیس میں پنجاب حکومت وکلا تیاری کیے بغیر پیش ہوگئے۔ سپریم کورٹ نے وکلا سخت سرزنش کی۔
نیو نیوز کے مطابق راوی اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ کیس کی تیاری نہ کرنے پر پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم کی سپریم کورٹ میں سرزنش ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں کیا غلطی ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالتی سوالات کے جواب نہ دے سکے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کو یہ ہی علم نہیں کہ کیس ہے کیا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ لگتا ہے ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ بغیر تیاری آئے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جس کیس میں فیصلہ دیا گیا پنجاب حکومت اس میں فریق نہیں تھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ مجموعی طور پر 18 درخواستیں تھیں ایک میں فریق نہ ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔ پنجاب حکومت نے اپنا موقف ہائیکورٹ میں پیش کیا تھا۔ تکنیکی نقاط میں نہ جائیں ٹھوس بات کریں۔
اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ درخواستیں ماحولیاتی ایجنسی کی عوامی سماعت کیخلاف تھیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید ریمارکس دیے کہ ریکارڈ کے مطابق منصوبے کیلئے زمینوں کا حصول بھی چیلنج کیا گیا تھا۔ صوبائی حکومت کے وکلاء عدالت میں غلط بیانی نہ کریں۔
اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے کان میں دوران دلائل ساتھیوں نے سرگوشیاں کیں جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیس کی تیاری اپنے چیمبر میں کیا کریں۔ ہر دو منٹ بعد آپکے کان میں کوئی سرگوشی کر رہا ہوتا ہے ۔ آپ لوگوں کو خود ہی سمجھ نہیں آ رہی کہ کیس آخر ہے کیا اور دلائل کیا دینے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب حکومت کے وکیل صحیح طرح کیس کو پیش نہ کرسکتے اب سپریم کورٹ میں ہم کیس لڑیں گے اور تیاری کے ساتھ جائیں گے لیکن اس کے باوجود پنجاب حکومت کی قانونی ٹیم بغیر تیاری کے پیش ہوئی۔