اسلام آباد: وفاقی حکومت نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اس کیس کے مرکزی ملزم عمر شیخ سمیت چاروں ملزمان کی رہائی کا حکم صادر کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق اٹارنی جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اس اہم کیس میں فریق بنے گی اور اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ میں ایک درخواست دائر کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست میں ڈینیئل پرل قتل کیس کی سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی جائے گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت نے بھی امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کیس میں ملزموں کو رہا کرنے کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ذہن میں رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ڈینیئل پرل کیس کے ملزموں کو رہا کرنے فیصلے پر شدید تحفظات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو پاکستانی اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے پر بہت تشویش ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صحٓفی ڈینیئل پرل کو 2002ء میں اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ کراچی میں پیش آیا تھا۔ اس کیس کی تفتیش کی گئی تو احمد عمر شیخ نامی نوجوان کا نام سامنے آیا، پولیس نے اسے ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے مقدمہ چلوایا، عدالت نے سال کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمر شیخ کو سزائے موت جبکہ دیگر کو عمر قید کی سزا سنا دی تھی۔
تاہم گزشتہ سال 2020ء میں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اہم فیصلہ سامنے آیا جس میں احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو ختم کر دیا گیا جبکہ دیگر ملزموں کو باعزت بری کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔