لاہور: کچھ روز قبل قومی ایئر لائن پی آئی اے کے پائلٹ نے کراچی کے سفر کے دوران رحیم یار خان کی فضاؤں میں ایک ایسی عجیب وغریب چیز دیکھی تھی جس نے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی تھی۔
پائلٹ نے فضا میں یہ عجیب وغریب چیز دیکھ کر اس کی فوری طور پر ویڈیو بنائی اور اسے انٹرنیٹ پر ڈال دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ چیز انتہائی روشن ہے اور کبھی پھیل اور کبھی سکڑ رہی ہے۔
پاکستانی حکام نے مذکورہ پائلٹ سے یہ ویڈیو فوری طور پر اس کو قبضے میں لے کر اس کی تحقیق شروع کر دی ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ ایسا واقعہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی دیکھنے میں آیا۔
تاہم اب لاہور کی پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ خلائی سائنس سے وابستہ ایک معلم جاوید سمیع کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ روز پائلٹ کو آسمان پر جو عجیب وغریب چیز نظر آئی وہ کچھ اور نہیں بلکہ لینٹی کولر بادل تھا۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے چہ مگوئیاں شروع کر دی گئی تھیں، یہ چیز کوئی اڑن طشتری تھی۔
جاوید سمیع نے اپنے تجربات کی روشنی میں دعویٰ کیا کہ پاکستانی پائلٹ نے دراصل اپنے بصری عمل کا مشاہدہ کیا تھا، یہ عجیب وغریب چیز اڑن طشتری بالکل نہیں تھی بلکہ ایک بادل تھا۔ یہ تجربات اکثر ہوا بازوں کو دوران سفر ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دراصل ہوائی جہاز فضا میں بہت تیز رفتاری سے سفر کر رہے ہوتے ہیں، اگر اتنی تیز رفتار میں کوئی تصویر یا ویڈیو بنانے کی کوشش کی جائے تو آسمان پر نظر آںے والی چیزوں یا اجسام کی شکل بدل جاتی ہے۔