واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گوانتاناموبے جیل میں قیدیوں کو عالمی وبا سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگانے کا منصوبہ ترک کردیا گیا ہے۔
جان کربی نے کہا ہے کہ گوانتاناموبے میں کسی بھی قیدی کو حفاظتی ٹیکے فی الحال نہیں لگائے گئے، یہ منصوبہ فی الحال ترک کر دیا گیا ہے۔
محکمہ دفاع کے ترجمان نے رواں ہفتے قیدیوں کو ویکسین دینے کا اعلان کیا تھا۔ گوانتاناموبے جیل میں 40 کے قریب قیدی ہیں، ان میں نائن الیون حملے کا منصوبہ ساز خالد شیخ بھی قید ہے۔ خالد شیخ کے علاوہ اسامہ بن لادن کا باڈی گارڈ معاذ حمزہ بھی قید ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جان کربی کے بیان پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گوانتاناموبے کا امریکی حراستی مرکز 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد حراست میں لئے گئے مبینہ دہشتگردوں کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہ کیوبا میں گوانتاناموبے کے ساحل پر قائم ایک امریکی بحری اڈے پر موجود ہے۔
اس حراستی مرکز کو قائم ہوئے 19 سال ہو چکے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کی ایک تفتیشی رپورٹ کے مطابق 35 سے زائد ملکوں کے 780 قیدیوں کو یہاں لایا گیا۔ تاہم وقت کیساتھ ساتھ بہت سے قیدیوں کو دوسرے ملکوں میں منتقل کر دیا گیا، کچھ رہا ہو گئے جبکہ کچھ قید میں ہی انتقال کر گئے۔
آج تقریباً 40 قیدی رہ گئے ہیں، جن میں سے چھ پاکستانی ہیں۔ سیف اللہ پراچہ اس وقت گوانتاناموبے کے سب سے عمر رسیدہ قیدی ہیں، ان کی عمر 71 سال ہے، وہ امریکی گرین کارڈ ہولڈر ہیں، انھیں 2003ء میں بنکاک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، 2004ء سے وہ گوانتاناموبے میں قید ہیں۔ سیف اللہ پر اب تک فرد جرم عائد نہیں کی گئی اور نہ ہی ان کیخلاف کسی مقدمے کا ہی آغاز کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ سیف اللہ پراچہ القاعدہ کے بڑے بڑے رہنماؤں کے ساتھ وابستہ رہے جن میں اسامہ بن لادن اور ایم الظواہری کے نام قابل ذکر ہیں۔ تاہم سیف اللہ نے ہمیشہ ان الزامات سے انکار کیا ہے۔