لاہور :پنجاب حکومت نے خواتین اساتذہ کا بڑا مسئلہ حل کرنے کی تیاری کرلی ہے اور وزرات تعلیم نے پنجاب بھر کے تمام کیٹگریز کے اساتذہ کی نئی تبادلہ پالیسی کی تیاری شروع کر دی ہے جسے نئے تعلیمی سال کے آغاز یعنی کے یکم اپریل سے لاگو کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی تبادلہ پالیسی میں خواتین ٹیچرز کو بڑی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں جس کے تحت خواتین ٹیچرز شادی، بیوی یا متعقلہ ہونے پر جب چاہیں جہاں چاہیں تبادلہ کرا سکیں گی ان کے تبادلے سال بھر اوپن رکھے جائیں گے۔
معزز ٹیچرز اور باہم رضامندی کے تبادلے بھی سال بھر اوپن رہیں گے۔جب کہ دیگر کیٹگریز کے تبادلے صرف موسم گرما چھٹیوں میں ہو سکیں گے۔ان تبادلوں کے لیے باقاعدہ پر فارمے لیے جائیں گے اور تبادلہ جات صرف خالی سیٹوں پر ہو سکیں گے۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں کے معیار کو بہتر بنانے اور اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے محکمہ تعلیم نے صوبہ میں 40 ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے پالیسی کا اعلان بھی کیا گیا۔
جب کہ دوسری جانب پنجاب حکومت کا منصوبہ پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب کے تحت سرکاری سکولوں میں سیکنڈ شفٹ میں پڑھانے والے اساتذہ و دیگر سٹاف دو سالوں سے تنخواہوں سے محروم اورفاقہ کشی پر مجبور ہیں۔
یہاں تک کہ الہ آبادسمیت ضلع بھر کے سرکاری سکولوں کے اساتذہ و دیگر سٹاف اپنے عزیزو اقارب سے قرض اٹھا کر اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں۔ عوامی وسماجی حلقوں کے رہنماو¿ں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔
اساتذہ کی جانب سے کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی ،پڑھو پنجاب بڑھوپنجاب ،پالیسی اساتذہ اکرام تو خوب نبھا رہے ہیں جبکہ اسکے بر عکس انکو معاوضہ نہ دینا اس مہنگائی کے دور میں حکومت کاشرمناک اقدام ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان سوموٹونوٹس لیتے ہوئے اساتذہ و دیگر سٹاف کی تنخواہوں کی فوری ادائیگی کا حکم صادر فرمائیں۔