ریاض: عالم اسلام میں اہم مسئلہ سمجھے جانے والے خفیہ شادی کے معاملے کو ممتاز سعودی عالم ڈاکٹر عبداللہ المطلق نے کہا ہے کہ شادی کو خفیہ رکھنا یعنی ’زواج مسیار“ کچھ شرائط کے ساتھ جائز ہے۔ زواج مسیار کے جواز میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
ڈاکٹر عبداللہ المطلق شاہی ایوان کے مشیر ہونے کے ساتھ ساتھ مملکت کے ممتاز علماءکے بورڈ کے رکن بھی ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں زواج مسیار کے نام سے شادی کا رواج ہے، جس کے تحت مرد حضرات اپنی منکوحہ کی مرضی سے شادی کو خفیہ رکھتے ہیں۔
جبکہ منکوحہ خاتون بھی اپنے کچھ حقوق سے ہنسی خوشی دست بردار ہو جاتی ہے۔ اگر بیوی کی مرضی ہو تو شادی کو خفیہ رکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے سعودی ٹی وی چینل پر فتاویٰ کے ایک پروگرام میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہی۔
ان سے ایک سائل نے پوچھا تھا کہ میں ذہنی مریض ہوں، اس لیے میری رشتہ دار خواتین مجھ سے شادی پر آمادہ نہیں کیا میں خفیہ شادی کر سکتا ہوں؟ اس پر ڈاکٹر عبداللہ المطلق نے جواب دیا کہ اگر حقوق کی ادائیگی میں کمی کوئی نہ رہے، اور خاتون پر ظلم کرنے کی نیت نہ ہو، تو ایسی صورت میں شادی کو خفیہ رکھنے یعنی زواج مسیار میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عبداللہ المطلق نے گزشتہ سال اپنے ایک فتوےٰ میں سعودیوں کو تاکید کی تھی کہ وہ ایک سے زائد شادیاں کریں تاکہ مطلقہ خواتین اور بڑھتی عمر کی حامل کنواری خواتین کو تحفظ مِل سکے۔
جبکہ بیویوں کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہروں کی دوسری شادی میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے اس نیک کام میں انہیں اپنا بھرپور تعاون دیں۔ البتہ مرد کو چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ یکساں حسنِ سلوک اور مساوات کا رویہ اپنائے تاکہ خانگی تلخیاں جنم نہ لیں۔