اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024 کی منظوری دے دی ہے، جو فوری طور پر نافذ ہو چکا ہے۔ اس آرڈیننس کے تحت بینکوں اور مختلف کاروباری اداروں پر عائد انکم ٹیکس کی شرح میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024 کے مطابق، بینکوں کے لیے اسینڈرڈ انکم ٹیکس کی شرح 39 فیصد سے بڑھا کر 44 فیصد کر دی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ مالی وسائل میں اضافے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس اضافے سے حکومت کو آئندہ مالی سال میں زیادہ ٹیکس آمدنی کی توقع ہے۔
آرڈیننس کے تحت، بینکوں کے منافع پر10 سے 15 فیصد ٹیکس ختم کیا گیا ہے۔ان تبدیلیوں کے نتیجے میں وفاقی حکومت کو 2025 کے دوران 60 ارب روپے تک اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے۔ حکومت نے یہ فیصلہ ملکی معیشت کی استحکام کے لیے کیا ہے تاکہ مالی خسارے کو کم کیا جا سکے اور ملکی ترقی کے منصوبوں کو مکمل کیا جا سکے۔
انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کے مطابق 2026 کے ٹیکس سال سے چھوٹی کمپنیوں کے لیے ٹیکس کی شرح 20 فیصد ہو گی، جبکہ بڑی کمپنیوں کے لیے یہ 29 فیصد ہو گی۔ یہ اقدامات کاروباروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے اور کاروباری سرگرمیوں کو بڑھانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے 27 دسمبر 2024 کو انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی تھی، جس کے بعد صدر مملکت نے اس کی حتمی توثیق کر دی۔ یہ آرڈیننس ملکی ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے اور حکومت کے مالی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2024 کے تحت بینکوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ اضافی ٹیکس کو ختم کر دیا گیا ہے۔ چھوٹے کاروباروں کے لیے ٹیکس میں کمی کی گئی ہے، جس سے کاروباری سرگرمیاں فروغ پائیں گی۔ ان اقدامات سے حکومت کو مالی استحکام حاصل ہونے کی توقع ہے اور معیشت کے لیے ایک مثبت پیغام دیا گیا ہے۔