لاہور: احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کو 14 روز کے لئے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے انھیں 14 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
خواجہ آصف کی نیب پیشی کے موقع پر لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بچنے کیلئے مقامی انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
عدالت نے نیب کے وکلا کا موقف سننے کے بعد لیگی رہنما خواجہ آصف کا 14 روزہ ریمانڈ دیدیا تاہم حکم دیا کہ انھیں 14 جنوری کو لازمی پیش کیا جائے۔ عدالت نے خواجہ آصف کو ان کی اہلیہ اور بیٹی سے بھی دوران حراست ملاقات کی اجازت دیدی۔
خیال رہے کہ 29 دسمبر کے روز نیب نے خواجہ آصف کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عدم ثبوت کی بنیاد پر گرفتار کر لیا تھا۔ گزشتہ روز نیب حکام نے انھیں اسلام آباد کی احتساب عدالت پیش کیا جہاں سے ان کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ لیا گیا۔
نیب کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ خواجہ آصف کا دو روزہ راہداری ریمانڈ جائے تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے صرف ایک روز کا راہداری ریمانڈ دیا۔ عدالت نے فوری طور پر خواجہ آصف کو لاہور منتقل کرنے کا بھی حکم دیا۔
اس موقع پر لیگی رہنما خواجہ آصف نے عدالت سے بات کرنے کی اجازت چاہی اور کہا کہ مجھے گرفتار تو کر لیا گیا لیکن ایسا کیوں ہوا؟ اس کی وجوہات مجھے فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ خواجہ آصف کا موقف سننے کے بعد عدالت نے نیب کے وکلا کو حکم دیا کہ وہ ان کا مطالبہ پورا کریں۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے اعلامیے میں خواجہ آصف کی گرفتاری کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ لیگی رہنما کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ اور دیگر کے تحت تفتیش کی جا رہی ہے۔