نئی دہلی: بھارتی ریاست اترپردیش میں تبدیلی مذہب قانون ''لو جہاد'' کی آڑ میں صرف ایک ماہ میں 54 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انڈیا کا سلجھا ہوا طبقہ اس قانون کو مسلمان مخالف قرار دے رہا ہے۔
انڈین میڈیا رپورٹس کے مطابق لو جہاد قانون کیا آڑ میں بھارتی ریاست اتر پردیش (یو پی) کے تقریباً چھیاسی مسلمان شہریوں کیخلاف مقدمے درج کئے جا چکے ہیں۔ ان میں سے اب تک چون کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اکتیس کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس کی ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ لو جہاد قانون کی آڑ میں گرفتار کئے گئے تمام افراد مسلمان ہیں، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے تبدیلی مذہب قانون کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ورغلا کر ان سے شادی کر لی۔ تاہم دوسری جانب اگر کوئی ہندو شخص کسی مسلمان لڑکی کیساتھ ایسا کرے تو اسے حکومت کی جانب سے مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ کافی عرصے سے میڈیا میں آنے والی خبریں اس بات کا واضح ثبوت ہیں۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی گرفتاری ان پر درج مقدمات کی وجہ سے عمل میں لائی گئی ہے۔ یہ مقدمات تبدیلی مذہب کرکے شادی کرنے والی خواتین کے والدین یا دیگر اہلخانہ کی جانب سے درج کرائی گئی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صرف بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایسے جوڑے شادی کرتے ہیں جن کا تعلق دو مختلف مذاہب سے ہوتا ہے تاہم وہ اکھٹے زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔
اب بھارتی حکومت کی جانب سے تبدیلی مذہب قانون 2020ء (لو جہاد) کی آڑ میں بالغ افراد کو اپنا مذہب تبدیل کرکے غیر مذہب کے فرد سے شادی کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس قانون کا تمام مذاہب کو پابند بنایا گیا ہے تاہم دیکھا یہی جا رہا ہے کہ اس کی آڑ میں صرف مسلمان ہی نشانہ بن رہے ہیں۔