اسلام آباد: چین اور پاکستان نے مشترکہ طور پر2030تک ایک طویل المعیاد تعاون میکنزم تشکیل دےدیا ہے۔جس کا مقصد اقتصادی راہداری نیٹ ورک کے تحت سماجی و اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانا ہے۔اس سلسلے میں دونوں ممالک اپنی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی رائے لینے کے بعد پہلے ہی رسمی دستاویزات پر دستخط کر چکے ہیں۔
چینی سفارتی ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے ذریعے سی پیک کے اگلے مرحلے پر عمل درآمد کیلئے میکرو رہنمائی فراہم کرنے کا پروگرام ہے۔تاکہ مستقبل میں عمل درآمد کے دوران دونوں پارٹیوں میں حالات کے مطابق گنجائش اور اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔طویل المعیاد منصوبے کے تحت سی پیک کے اگلے مرحلے کیلئے ڈیزائن اور منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔جس کے مطابق رابطے،توانائی،تجارت،صنعتی پارک،زراعت،غربت میں کمی،سیاحت،عوام کے طرز زندگی اور مالیات کے شعبوں میں کام کیا جائےگا۔یہ منصوبہ2030تک مﺅثر رہےگا جبکہ قلیل المعیاد منصوبے2020 تک اور درمیانی معیاد کے منصوبے2025تک جاری رہیں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق گذشتہ5سال کے دوران سی پیک کے تحت11منصوبے مکمل کئے گئے ہیں جبکہ11زیر تعمیر ہیں۔ان22منصوبوں پر کل سرمایہ کاری تقریباً18.9ارب امریکی ڈالر ہے جبکہ مزید20منصوبے پائپ لائن میں ہیں۔بی آر آئی کا بڑا منصوبہ ہونے کے حوالے سے سی پیک ایک اہم جامع منصوبہ ہے۔جو چین اور پاکستان کیلئے عظیم سیاسی،اقتصادی اور سماجی اہمیت کا حامل ہے۔سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستان کی وفاقی اور ہر صوبائی حکومتوں نے صنعتی ترقی اور خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر کو اہمیت دی ہے۔دونوں طرف سے ان منصوبوں پر مشترکہ کوشش کیساتھ پیش رفت جاری ہے۔
دونوں ممالک رکشئی اقتصادی زون پر عمل درآمد کیلئے تفصیلات پر مذاکرات کر رہے ہیں۔جس کا افتتاح2019کی پہلی سہ ماہی میں ہو گا۔جے سی سی کے8ویں اجلاس بیجنگ کے دوران دونوں ممالک میں صنعتی تعاون بارے مفاہمت کی دستاویز پر دستخط کئے گئے جو کہ اس سلسلے میں تعاون کو مزید آسان بنا دےگی۔