منیلا:فلپائن کے شعلہ بیان صدرروڈریگو دوترتے اپنے متنازع جملوں کی وجہ سے عالمی میڈیا میں خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں، کسی کو للکارنا ہو، طنز کے نشتر چلانا یا غیر شائستہ نازیبا کلمات سے نوازنا، ناقدین ہوں کہ سب سے طاقتور ملک کا صدر، وہ کسی کو نہیں بخشتے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق خواتین ہوں کہ صحافی، یورپی یونین ہو ،امریکی سفیر کہ خود صدر اوباما یا کیتھولک چرچ کے عالمی رہنما پوپ فرانسس ،کون ہے جو ان سے بچ پایاہے۔ایک موقع پر ملکی سیاست میں امریکا کی مداخلت پر غصے سے بپھر کر کہا کہ میں امریکا کی پتلی نہیں، ایک خود مختار ملک کا صدر ہوں، میں فلی پینو قوم کے علاوہ کسی کو جوابدہ نہیں۔
انہوں نے پوپ فرانس کو بھی نہ بخشا، غیر شائستہ الفاظ کے ساتھ کبھی پلٹ کر نہ آنے کا کہہ دیا۔خود اپنے ملک کے لوگوں کو بھی دھمکیاں دیں کہ ہٹلر نے تیس لاکھ یہودیوں کا قتل عام کیا میں فلپائن کے 30 لاکھ نشے کے عادی افراد کو بخوشی ذبح کردوں گا۔
لگتا ہے صرف ایک شخص ہے جس سے ان کی گاڑی چھن سکتی ہے اور وہ ہیں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چونکہ دونوں ہی الفاظ اور جذبات کے بہاومیں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔خود صدر دوترتے یہ کہتے پائے گئے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ان کی ہی طرح منہ پھٹ ہیں۔