اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی سابق رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر لے جانے اور 20 اگست کے بعد کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے حکم میں توسیع کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی اورحفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں وزارت داخلہ کے حکام عدالت کےروبرو پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ایمان مزاری کےخلاف صوبوں میں درج مقدمات کی تفصیلات منگوائی ہیں ؟ جس پر وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایمان مزاری کے خلاف ایک مقدمہ درج ہے، وفاقی حکومت ایسےمعاملات میں صوبوں کو حکم نہیں دے سکتی۔
حکام کے جواب پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ کیسی بات کررہے ہیں؟ ہم نے صرف معلومات حاصل کرنے کے لیے کہا ہے۔جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ آرڈر دیر سے ملاہےکچھ وقت دیا جائے۔
انسانی حقوق کی وکیل ایمان مزاری کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ گرفتار کرلیا جائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روکنےکے حکم اور 20 اگست کے بعدکسی وقوعہ میں گرفتار نہ کرنے کے حکم میں بھی توسیع کردی۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے کو حکم دیا کہ ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر نہ لے جایا جائے۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ پیر تک ایمان مزاری کے خلاف صوبوں سے مقدمات کی تفصیل لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔