لاہور: ماہر قانون جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکانے کے کیس میں توہین عدالت ایک گھنٹے کیلئے بھی لگے تو نااہلی ہوسکتی ہے ۔
اپنے بیان میں ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا کیس بھی سب کے سامنے ہے ۔ نااہلی 5 سال کیلئے ہوتی ہے اور جرمانہ بھی ہوتا ہے ۔ اگر غلطی تسلیم کرلی جائے تو عدالت معاف کر دیتی ہے ۔ عدالت کو اپنا بھرم ہر صورت قائم رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر توہین عدالت نہ کی ہوتی تو عدالت ازخود نوٹس نہ لیتی ، طلال چودھری ، دانیال عزیز کے کیس بھی سب کے سامنے ہیں ۔
دوسری جانب ، ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ عدالت کے پاس حق ہوتا ہے وہ کسی کو معاف کر دے ، عمران خان ایک پارٹی کے لیڈر ہیں ۔ اگر عمران خان معافی نامہ بہتر طریقے سے دے سکتے ہیں تو انہیں معافی مل سکتی ہے ۔ اگر عمران خان معافی مانگتے ہیں تو ساری پارٹی پالیسی اس کے پیچھے ہے ۔
جسٹس (ر) شائق عثمانی نے مزید کہا کہ عدالت نے سوچا ہے عمران خان کو ایک اور موقع دیا جائے ، اگر کوئی عدالت میں مشروط معافی نامہ پیش کرتا ہے تو عدالت کا حق ہے وہ معاف کرے یا نہ کرے ۔ اگر عدالت دیکھے توہین عدالت ہوئی ہے تو اس پر سزا دینے کا فیصلہ کرسکتی ہے ۔ عدالت کو حقائق پر نوٹس لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ سے اس معاملے پر ٹرائل کرایا جائے تو دوبارہ سماعت ہوگی ۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایڈیشنل سیشن جج کو دھمکانے کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 روز تک دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کے تحریری جواب سے مجھے ذاتی طور پر تسلی نہیں ہوئی ، یہ عمران خان جیسے لیڈر کا جواب نہیں ہے ، اس کورٹ کیلئے سب سے اہم ماتحت عدلیہ ہے ۔