کابل: افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان اور احمد مسعود کی زیر قیادت مزاحمتی فورس کے درمیان جھڑپ میں 8 طالبان ہلاک اور اتنے ہی زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پنجشیر میں طالبان نے مزاحمت کاروں پر حملہ کر دیا اور دو طرفہ فائرنگ کے دوران 8 طالبان ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے جب کہ قومی مزاحمتی فورس کے دو جنگجو بھی مارے گئے۔
پنجشیر میں احمد مسعود کے ساتھ نائب صدر امر اللہ صالح سمیت اشرف غنی کی کابینہ کے سابق وزرا بھی موجود ہیں اور طالبان کے خلاف مزاحمت دکھا رہے ہیں۔ اشرف غنی کے وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمودی نے ٹویٹ میں طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ طالبان کی جانب سے پنجشیر میں جھڑپ اور جانی نقصان کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
پنجشیر واحد صوبہ ہے جہاں طالبان تاحال اپنی عمل داری قائم نہیں کر سکے۔ سابق شمالی اتحاد کے گڑھ پنجشیر میں سوویت یونین کے خلاف جنگ کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
احمد مسعود کے انکار پر طالبان جنگجو پنجشیر کی سرحدوں پر کھڑے ہو گئے اور ایسی اطلاعات بھی آئیں کہ طالبان نے خوراک اور اسلحے کی سپلائی لائن کاٹ دی تھی جب کہ طالبان رہنما مذاکرات کے لیے بھی پہنچے تھے جو بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
مذاکرات کے بے نتیجہ ثابت ہونے پر طالبان نے پنجشیر پر حملہ کردیا تاہم احمد مسعود کی قیادت میں قومی مزاحمتی فورس نے بھرپور مقابلہ کیا۔ پنجشیر افغانستان کے 39 صوبوں میں سے واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں طالبان کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ پنجشیر میں پہلی جھڑپ 23 اگست کو ہوئی تھی جس میں دونوں جانب سے بھاری جانی و مالی نقصان کے متضاد دعوے کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ جنگ میں طالبان کی قیادت سب سے زیرک کمانڈر قاری فصیح الدین کر رہے ہیں جب کہ قومی مزاحمتی فورس کی سربراہی سابق شمالی اتحاد کے مقتول امیر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کر رہے ہیں۔