کابل: پنجشیر میں افغان مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود کا کہنا ہے کہ اگر طالبان طاقت کی تقسیم کے معاہدے پر راضی ہو جائیں تو وہ ان کے خلاف مزاحمت ختم کر دیں گے۔
فارن پالیسی میگزین کو انٹرویو میں احمد مسعود نے کہا کہ امن کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور افغانستان میں ناانصافی اور عدم مساوات کو جاری رہنے دیں، اگر طالبان طاقت کی مساوی تقسیم کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہیں تو وہ ایک ایسے تصفیے کی طرف بڑھ سکتے ہیں جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔
انٹرویو کے دوران احمد مسعود کا کہنا تھا کہ اس سے کم کوئی بھی چیز ہمارے لیے ناقابل قبول ہو گی اور جب تک ہم انصاف، مساوات اور آزادی حاصل نہیں کر لیتے ہم اپنی جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں احمد مسعود نے دعویٰ کیا کہ ان کی مزاحمتی تحریک کو کوئی بیرونی مدد نہیں مل رہی ۔ اس مزاحمت کو خانہ جنگی قرار دینے کے سوال پر احمد مسعود کا کہنا ہے کہ وہ اسے خانہ جنگی کے طور پر نہیں دیکھتے کیونکہ یہ جنگ ہم پر ایک ایسے گروہ نے مسلط کی ہے جو کئی ممالک پر انحصار کر رہا ہے اور ایک آزاد قومی تحریک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر طالبان سب کے ساتھ حکومت شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں اور انصاف کے قیام اور تمام افغانوں کو مساوی حقوق اور آزادی دینے پر راضی ہیں تو وہ مزاحمت چھوڑ دیں گے۔
گزشتہ روز افغان میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان کی طرف سے پنج شیر پر حملہ کیا گیا لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ پنج شیر کی مزاحمتی فورسز نے طالبان کے حملے کو روک لیا۔ احمد مسعود کے قریبی ذرائع کے مطابق وقفے، قفے سے چھڑپیں جاری ہیں۔ ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کہتے ہیں علاقے میں سگنل نیٹ ورک کا مسئلہ ہے معاملے کی تصدیق کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ خود کو قومی مزاحمتی محاذ قرار دینے والے متعدد جنگجو 15 اگست کو طالبان کے ملک پر قبضےکے بعد سے کابل کے شمال میں واقع وادی پنجشیر میں چھپے ہوئے ہیں، یہ وادی اس وقت افغانستان کا واحد علاقہ ہے جو کہ طالبان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
احمد مسعود 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف لڑنے والے جنگجو کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے ہیں جو کابل کے شمال میں واقع وادی پنجشیر میں موجود ہیں۔