اسلام آباد: حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (اایف اے ٹی ایف) کی 27 ویں شرط پوری کرنے کی غرض سے بڑی پیش رفت کی ہے اور رئیل سٹیٹ سیکٹر کے خلاف قوانین سخت کر دئیے ہیں جن کے تحت اب پراپرٹی کی خرید و فروخت صرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں رجسٹرڈ پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے ہو گی جبکہ ادائیگی نقد کے بجائے لازماً بینک اکاؤنٹ سے کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کی 27 شرائط میں سے باقی رہ جانے والی ایک شرط پوری کرنے کیلئے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے باعث پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات بھی روشن ہو گئے ہیں کیونکہ حکومت نے ٹیرر فنانسنگ اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے تحت پراپرٹی کے شعبے میں لاگو قوانین مزید سخت کر دئیے ہیں۔
نئے قوانین کے تحت پراپرٹی ڈیلرز و ریئلٹرز ایف بی آر کی متعارف کردہ ویب ایپلی کیشن (ایپ) کے ذریعے جائیداد کی خریدو فروخت کیلئے آنے والے صارفین کی اقوام متحدہ کی جاری کردہ منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ میں ملوث لوگوں کی فہرست سے چیکنگ کی جائے گی۔ فہرست میں نام ہونے کی صورت میں نام خودکار ایپ کے ذریعے ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈی جی ڈی این ایف بی پی کو بھجوادیا جائے گا جبکہ جائیداد کی خریداری کیلئے ادا کی جانے والی رقم بھی صرف خریدار کے اپنے بینک اکاﺅنٹ کے ذریعے ہی ہو سکے گی۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر اور رئیل سٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے درمیان پراپرٹی ڈیلرز کی ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این ایف بی پی کے پاس رجسٹریشن اور جائیداد کی خرید و فروخت کرنے والوں کا ریکارڈ رکھنے سے متعلق بھی اتفاق رائے طے پا گیا ہے اور حکومت جلد اس حوالے سے باضابطہ طور پر اعلان کرے گی۔ پراپرٹی ڈیلرز ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پی کے پاس رجسٹریشن کروائیں گے اور آئندہ انہیں چارقسم کی معلومات کا ریکارڈ اپنے پاس رکھنا ہوگا۔
نئے قوانین کے مطابق جائیدد کی خریدو فروخت صرف ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل ڈی این بی ایف پی کے پاس رجسٹرڈ رئیل سٹیٹ ایجنٹس و کنسلٹنٹ اور پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے ہوسکے گی جس کیلئے ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پی نے تمام ہاو¿سنگ سوسائیٹز و اتھارٹیز کو لیٹرز ارسال کرکے مطلع کردیا ہے۔