ابوظہبی: سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت ملنے کے بعد تاریخ میں پہلی مرتبہ اسرائیل کا مسافر طیارہ متحدہ عرب امارات میں لینڈ کر گیا ہے۔
اسرائیلی پرواز صہیونی اور امریکی حکام کو لے کر متحدہ عرب امارات پہنچی ہے۔ وفد میں امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر بھی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ یہ موقع دونوں ملکوں کے درمیان رواں ماہ ہونے والے امن معاہدے کے بعد دیکھنے کو ملا ہے۔ اس پرواز کو ’ایل وائی 971‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اسرائیلی ایئرلائن ’ال آل‘ کی پرواز دارالحکومت تل ابیب سے تین گھنٹے کا فضائی سفر طے کرکے متحدہ عرب امارات پہنچی۔ اس پرواز کو یو اے ای کا سفر کرنے کیلئے خصوصی طور پر سعودی عرب کی فضائی حدود کو استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
متحدہ عرب امارات تیسرا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ اس سے پہلے مصر اور اردن اسے تسلیم کر چکے ہیں۔ دونوں ملکوں نے 1978ء اور 1994ء میں اسرائیل کیساتھ امن معاہدے کئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان نے اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امارات کی انفرادی شخصیات اور کمپنیوں کو اسرائیلی اداروں کے ساتھ معاہدے کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
اس کے بعد اسرائيلی وزيراعظم بينجمن نيتن ياہو نے دعویٰ کیا تھا کہ سفارتی تعلقات کیلئے مزید کئی عرب رياستوں کے ساتھ خفيہ مذاکرات جاری ہيں۔
واضح رہے کہ ترکی نے امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات پر شدید رعمل دیا تھا۔ ترک وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ علاقے کے عوام اس معاملے کو ضمیر کی خیانت تصور کرتے ہیں اور اس اقدام کو کبھی نہیں بخشیں گے۔