اسلام آباد: میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز جی ایچ کیو میں ملاقات کے دوران آرمی چیف نے واضح کیا کہ فوج دیگر اداروں کی طرح حکومت کا ماتحت ادارہ ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کل جی ایچ کیو میں وزیراعظم کو اہم بریفنگ دی گئی جس کا تعلق ملکی دفاع، سلامتی اور حساس معلومات سے تھا، کل تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی صورتحال اور اسٹریٹیجک تعلقات پر بھی تفصیلی بات ہوئی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ادارے نہ صرف ایک پیج پر ہیں بلکہ ایک کتاب بھی پڑھ رہے ہیں۔ تمام اداروں کی مشترکہ حکمت عملی سے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں اور جی ایچ کیو میں ملاقات کے دوران آرمی چیف نے واضح کیا کہ فوج دیگر اداروں کی طرح حکومت کا ماتحت ادارہ ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کل کشمیر کے معاملے پر بھی بات ہوئی، کشمیر پر پاکستان اور بھارت میں جنگیں ہو چکی ہیں اس لیے کشمیر کے معاملات کے بغیر کوئی اسٹریٹیجک گفتگو مکمل نہیں ہو سکتی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے اور تمام ملکوں کے ساتھ تعلقات کو آگے لے کر بڑھنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ دور حکومت میں مودی، نواز اور اردوان تعلقات تھے لیکن سابقہ اور پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں میں فرق ہو گا کیونکہ ہماری حکومت میں ریاست کی سطح پر تعلقات ہوں گے اور تمام اسٹیک ہولڈر کو ساتھ رکھا جائیگا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ترکی اور او آئی سی کو بھی سفارتکاری میں شامل کیا ہے جبکہ ہم بھارت کے ساتھ پر امن تعلقات اور امن چاہتے ہیں۔ بھارت کےساتھ تعلقات میں استحکام ضروری ہے جبکہ ہم پاکستان میں استحکام چاہتے ہیں اور افغانستان میں بھی استحکام کے خواہاں ہیں۔ آرمی چیف افغانستان کے دورے کرچکے ہیں اور انہوں نے افغان صدرکو مکمل تعاون کا بھی کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کا پاکستان میں بہت بڑا اقتصادی مفاد ہے جبکہ سی پیک چین اور پاکستان کےدرمیان جیو اکنامک معاہدہ ہے۔ سی پیک کے تحت 42 ارب ڈالر کے مزید پروجیکٹ آنے ہیں اور چین کے ساتھ کوئی اسٹریٹیجک معاہدہ نہیں جبکہ اقتصادی معاہدے کو آگے بڑھائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چائنا کے ساتھ معاشی رشتہ برقرار رہنا چاہیے لیکن چین سے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ روس سے تعلقات نہ ہوں اور امریکا سے تعلقات خراب ہوں اور ہم چاہتے ہیں کہ روس بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج کی کال واپس لے لی گئی۔ پاکستان کی کوششوں کے بعد نیدرلینڈ نے مقابلہ منسوخ کرنے کی اطلاع دی۔ ہالینڈ کی حکومت ان خاکوں کے حق میں نہیں تھی اور خاکوں سے امت مسلمہ میں فتنہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ رات بہت بڑی سفارتی کامیابی ملی اور گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر عالمی لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم اس معاملے پر بہت دکھی تھے انہوں ںے وزیر خارجہ کو یہ معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا کہا ہے۔