بھارت کے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے کالے دھن کو اپنے معاشی نظام سے الگ کرنے کے لیے نوٹ پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا اور اگر 99 فیصد کرنسی واپس آگئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت اپنے مقصد میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس حکومت نے 500 اور 1000 روپے کے جن کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کی تھی اس میں سے تقریبا 99 فیصد نوٹ بینک کے نظام میں واپس آگئے ہیں۔راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ 'یہ پابندی ایک بڑی ناکامی تھی، کیا وزیراعظم اس کی ذمہ داری لیں گے۔
اقتصادی امور کے معروف تجزیہ کار بھرت جھنجنوالا کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے مقصد میں پوری طرح سے ناکام رہی،میں اسے پوری طرح سے ناکام سمجھتا ہوں۔ اس پابندی کا مقصد کالے دھن کو معاشی نظام سے باہر کرنا تھا، لیکن یہ تو بینک میں تقریبا سب کا سب آگیا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دولت کو پہلے کالے دھن میں بدلا اور پھر اس کالے دھن کو بینکنگ نظام میں لاکر سفید دھن میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ تو اس سکیم کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹوں پر پابندی کا ایک مقصد نقدی کے چلن میں کمی کرنا اور انڈین معیشت میں اہم تبدیلیاں لانا تھا۔
انڈیا کی کرنسی نوٹ پر پابندی شدید ناکامی کا شکار
05:42 PM, 31 Aug, 2017