انڈیا کی کرنسی نوٹ پر پابندی شدید ناکامی کا شکار

05:42 PM, 31 Aug, 2017

بھارت کے اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے کالے دھن کو اپنے معاشی نظام سے الگ کرنے کے لیے نوٹ پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا اور اگر 99 فیصد کرنسی واپس آگئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت اپنے مقصد میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس حکومت نے 500 اور 1000 روپے کے جن کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کی تھی اس میں سے تقریبا 99 فیصد نوٹ بینک کے نظام میں واپس آگئے ہیں۔راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ 'یہ پابندی ایک بڑی ناکامی تھی، کیا وزیراعظم اس کی ذمہ داری لیں گے۔
اقتصادی امور کے معروف تجزیہ کار بھرت جھنجنوالا کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے مقصد میں پوری طرح سے ناکام رہی،میں اسے پوری طرح سے ناکام سمجھتا ہوں۔ اس پابندی کا مقصد کالے دھن کو معاشی نظام سے باہر کرنا تھا، لیکن یہ تو بینک میں تقریبا سب کا سب آگیا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دولت کو پہلے کالے دھن میں بدلا اور پھر اس کالے دھن کو بینکنگ نظام میں لاکر سفید دھن میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ تو اس سکیم کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ کرنسی نوٹوں پر پابندی کا ایک مقصد نقدی کے چلن میں کمی کرنا اور انڈین معیشت میں اہم تبدیلیاں لانا تھا۔

مزیدخبریں