صحابہ کرامؓ نے حضور اکرمؐ سے اکتساب فیض کیا

صحابہ کرامؓ نے حضور اکرمؐ سے اکتساب فیض کیا

جن جہانوں کا اللہ کریم خالق ومالک ہے اور جتنے جہان اللہ کریم اور اس کے محبوب کریمؐ کے علم میں ہیں اور جتنے جہانوں کے لیے انھیں رحمت بنا کر بھیجا گیا، ان تمام جہانوں کو حضرت محمد مصطفٰی خاتم النبیین سید المرسلین رحمۃ للعالمینؐ کی آمد پاک کا مہینہ باعث خیر و برکت ہے۔ سیرت النبیؐ میں نسل نو کے لئے رہنمائی کے عنوان سے ادارہ تالیف و ترجمہ جامعہ پنجاب میں منعقدہ سیرت سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر وحید الزماں طارق نے کہا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی دانائی اور حکمت سے نوجوان صحابہ کرام نے اکتساب کیا جن کی روشن مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ 
تقریب کے مہمان خصوصی معروف ماہر اقبالیات پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اور ڈاکٹر حافظ عمار خان ناصر نے حضور اکرم کی سیرت مطہرہ کی روشنی میں نوجوانوں کے لئے راہنمائی کے روشن پہلوؤں پر گفتگو کی۔ پنجاب یونیورسٹی شعبہ فلسفہ کے استاد ڈاکٹر رشید ارشد، ادارہ زبان وادبیات انگریزی کے ڈاکٹر شاہ زیب خان اور پنجاب یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔ ڈائریکٹر ادارہ تالیف و ترجمہ پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر نے خطبہ استقبالیہ میں تاریخ عالم میں رسول اللہ ؐ کے برپاکردہ تہذیبی و نظریاتی انقلاب پر روشنی ڈالتے ہوئے  مذاہب عالم میں اسلام کے امتیازات کوروشن کیا ۔ انھوں نے تمنا ظاہرکی کہ وہ ادارہ تالیف و ترجمہ کو ایک تہذیبی و تعلیمی تحریک بنادینا چاہتے ہیں جہاں سے پختہ عزائم کے حامل فکر نوکے قافلے نکلیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی اصلاح کے لئے آسمانی کتب کے ساتھ رسول بھی بھیجے، جنہوں نے اپنی پاک سیرت کے ذریعے انسانوں کو تعلیم و تربیت دی تاکہ وہ انسانیت کی تکمیل کر سکیں، یہاں تک کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ رسالت کی تکمیل کر دی اور اب قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بگڑی ہوئی قوم میں تئیس سال کے قلیل عرصے میں وہ انقلاب پیدا کیا کہ عرب کے صحراؤں میں پلنے والی یہ گمراہ قوم دنیا کی امام بن گئی یہ سب قرآن پاک کا اعجاز اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کا کمال تھا کہ دنیا بھر کے انسانوں نے ایک بدو قوم سے جہاں بانی کے اصول سیکھے آپ صلی اللہ وسلم نے کس طرح ایک جہالت میں ڈوبی ہوئی قوم کی تربیت کی اور اس کو عالم فاضل بنا دیا۔ یہ آپ صلی اللہ وسلم کی سیرت پاک ہے جو قیامت تک ہمارے لئے مشعل راہ رہیگی اس کے مطابق عمل کرکے ہم نہ صرف اپنی اولاد بلکہ ارد گرد کے افراد کی بہترین تربیت کر سکتے ہیں بلکہ اپنے معاشرے کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔
آپؐ کی جوانی کی زندگی میں آج کے جوان کو جو نقوش ملتے ہیں، ان میں بنیادی اور بہت گہرا نقش تو یہ ہے کہ آج کا جوان اپنی جوانی میں سچائی اور دیانت اور شرافت کا پیکر بن جائے اور اس کی خوبیوں کے معترف سب سے پہلے اس کے گھر والے ہوں، جن کے ہم راہ وہ دن رات گزارتا ہے، پھرا س کے رشتہ دار اس کی خوبیوں کے معترف ہوں اور آج کے نوجوان پر جب معاشی ذمہ داریاں آجائیں تو یہ کام یابی سے ان ذمہ داریوں کو نبھائے اور یہی خوبیاں اس قدر کمال کی ہوں کہ وہی اس کی شادی کا سبب بن جائیں اور اس کے بعد خاوند اور پھر باپ بننے کے بعد اپنی پوری زندگی میں ہر مرحلے کے اندر رسول کریمؐ کی حیات طیّبہ سے راہ نمائی حاصل کرتا رہے۔
نبوت کا یہ چراغ اپنی تمام تر روشنیوں کے ساتھ حیاتِ انسانی کے ہر شعبے میں اور ہر شعبے کی ہر جہت اور ہر ہر پہلو میں مینارئہ نور بن کر اسوئہ نبی اکرم کی شکل وصورت میں انسانوں کی صحیح رہنمائی کیلئے اپنے تمام تر برکات کے ساتھ موجود ہے۔جو چاہے اور جب چاہے اس سے اپنی ہدایت ورہنمائی کا سامان فراہم کرسکتا ہے۔اگر نوجوانانِ ملت اپنی حیثیت کو شریعت محمدیہ ؐکی روشنی میں سمجھیں اور اس پر عمل کے لئے اٹھ کھڑے ہوں تو یقینا ہمارا بگڑا ہوا معاشرہ اصلاح کی راہ پر گامزن ہوجائے اور گھر، خاندان، اور معاشرہ چین وسکون اور امن وامان کا گہوارہ بن جائے۔ 
نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ ان کے سامنے ان کا مقصد واضح ہو، کیوں کہ اگر کوئی مقصد ہی نہیں ہوگا تو پھر زندگی انھیں بہت پیچھے چھوڑ جائے گی۔ اپنے تو اپنے غیروں کا خیال کرنے کی روش اپنانی ہے۔ ذرا ذرا سی نیکیاں معاشرے میں نکھار پیدا کر سکتی ہیں اور ذرا سی برائی معاشرے کو بگاڑنے کا سبب بن سکتی ہے۔ راہ چلتے کوئی پتھر ہٹا دینا، گزرتے ہوئے لوگوں کو سلام کرنا، مسکرا کر ملنا اور بہت سے ایسے کام ہیں جو نہ صرف صدقہ میں شمار ہوتے ہیں بلکہ معاشرے میں امن پیدا کرنے کا باعث ہیں۔ نوجوان اپنے سے چھوٹوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر سکتے ہیں۔ جو استطاعت رکھتے ہیں وہ غریبوں کے لیے مفت تعلیم کا انتظام کر سکتے ہیں، تاکہ تعلیم حاصل کر کے وہ بھی ملک و قوم کی ترقی میں حصّہ لے سکیں۔ کیا پتا کتنے ہی ذرخیز ذہن ایسے لوگوں میں پائے جاتے ہوں جو تعلیمی اخراجات نہیں اٹھا سکتے۔