ٹوکیو :طویل عرصہ ساتھ رہنے کے بعد میاں بیوی کی بیماریاں بھی مشترک ہوجاتی ہیں ۔کئی سال کے مرتب کردہ ریکارڈ پر ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایک خاص عرصے کے بعد میاں بیوی صحت اور عادات کے حوالے سے ایک جیسی کیفیات کے مالک ہوجاتے ہیں ۔
جاپان اور ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک خاص عمر کے بعد میاں بیوی کی بیماریاں بھی ایکدوسرے سے ملنے لگتی ہیں ۔
اس تحقیق کےلیے ہالینڈ میں رہنے والے 28,265 جبکہ جاپان کے 5,391 جوڑوں کی صحت سے متعلق معلومات کا جائزہ لیا گیا جو کئی سال کے دوران جمع کی گئی تھیں۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’ایتھروکلیروسس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل عرصہ ایک دوسرے کے ساتھ گزارنے والے میاں بیوی نہ صرف اپنی عادتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے جیسے ہوجاتے ہیں بلکہ ان کی جسمانی ہیئت، بلڈ پریشر اور بیماریاں بھی ایک دوسرے سے بہت ملنے جلنے لگتی ہیں ۔
اب تک یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صحت اور بیماریوں کے حوالے سے میاں بیوی صرف اسی وقت ایک جیسے ہوتے ہیں کہ جب وہ ایک دوسرے کے قریبی رشتہ دار ہوں یا جس کو اکثر "کزن میرج " کے طورپر یاد کیا جاتا ہے ۔
تاہم نئی تحقیق سے بظاہر اس خیال کی نفی ہوتی ہے کیونکہ اس میں کئی جوڑے ایسے تھے جن میں شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے دور کے بھی رشتہ دار نہیں تھے ۔ لیکن لمبے عرصے تک ساتھ رہنے کے بعد ان کی بیماریاں اور صحت سے متعلق کیفیات میں خاصی مماثلت پیدا ہوگئی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شوہر اور بیوی اپنی خوشی سے یا حالات کی مجبوری کے تحت ایک دوسرے جیسی عادات اور مزاج اختیار کرلیتے ہیں اور اسی کے نتیجے میں ان کی ذہنی و جسمانی صحت سے تعلق رکھنے والی کیفیات تک آپس میں بہت ملنے لگتی ہیں۔
اس تحقیق کا اصل نکتہ یہ ہے کہ بیوی اور شوہر کی زندگی ایک دوسرے کے ساتھ بے حد مضبوطی سے بندھی ہوتی ہے لہذا صحت بہتر بنانے سے متعلق کوششوں میں ان دونوں کا ایک ساتھ شریک ہونا ضروری ہے ورنہ صرف ایک کی سخت کوشش بھی کوئی فائدہ نہیں دیتی ۔