کابل: طالبان نے داعش کے جنگجوئوں کیخلاف فوری طور پر کریک ڈائون کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی سپیشل فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ انھیں چن چن کر نشان عبرت بنائیں کیونکہ یہ ہمارے لئے مستقبل میں مشکلات کھڑی کر سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ بظاہر داعش کا افغانستان میں کوئی گڑھ نہیں لیکن اس کی موجودگی کو ختم کیا جائے گا۔ اب تک فورسز نے داعش کے درجنوں جنگجوئوں کو ہلاک یا حراست میں لے لیا ہے۔
خبریں ہیں کہ داعش کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کابل اور ننگرہار میں کیا گیا ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ حالیہ دنوں میں طالبان پر ہونے والے تمام حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر حملے صوبہ ننگرہار میں کئے گئے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ صوبہ ننگرہار میں عرصہ دراز سے داعش کے جنگجو موجود ہیں۔ اس صوبے میں طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان مسلح جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔ طالبان ماضی میں اشرف غنی حکومت پر یہ الزام عائد کرتے تھے انہوں نے داعش کو مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ 2015ء میں اسلامک سٹیٹ خراسان کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے بعد سے یہ تنظیم درجنوں دہشتگرد حملے کر چکی ہے۔ اس شدت پسند تنظیم نے زیادہ تر ہزارہ برادری کے افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔